بارڈرز بند ہونے پر برطانیہ نے خوراک منگوالی

0

لندن: فرانس کی جانب سے سرحد کھولنے کے باوجود برطانیہ کی طرف صورتحال معمول پر نہ آسکی،  دو دن سے پھنسے ہوئے ٹرک ڈرائیوروں نے احتجاج کیا اور ان کا پولیس سے تصادم بھی ہوا ہے، کرونا ٹیسٹ کی شرط کے باعث گاڑیوں کی کلئیرنس میں تاخیر ہورہی ہے۔

اس دوران برطانیہ نے خوراک کی ممکنہ قلت سے بچنے کے لئے فضائی راستے سے درآمدات کی ہیں، تفصیلات کے مطابق  نئے برطانوی وائرس کے بعد فرانس سمیت یورپی ممالک نے برطانیہ کو عملی طور پر قرنطینہ کردیا تھا، اور اس کے ساتھ سرحدیں بند کردی تھیں، تاہم برطانوی درخواست پر دو روز بعد بدھ کو فرانس نے سرحد کھول دی تھی، البتہ ڈرائیورں کے لیے کرونا ٹیسٹ کی شرط لگادی ہے، جس سے کلئیرنس میں تاخیر ہورہی ہے، جس کے باعث برطانیہ کی طرف صورتحال معمول پر نہیں آسکی۔ فرانس کی سرحد پر جانے والی شاہراہ پر ٹرکوں کی بہت لمبی قطاریں بن چُکی ہیں، ڈوور بندرگاہ پر پھنسے ٹرک ڈرائیوروں نے صورتحال سے پریشان ہو کر قریبی سڑکوں پر جمع ہوکر احتجاج کیا، اس دوران ان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔

زیادہ تر یورپی ڈرائیورز کو یہ خدشہ کھائے جارہا ہے کہ سست رفتاری سے کلئیرنس کے باعث وہ کرسمس کا تہوار اپنی فیملی کے ساتھ نہیں مناسکیں گے، اگرچہ برطانیہ نے ڈرائیوروں کے تیز رفتاری سے کرونا ٹیسٹ کرنے کے لئے عملے کی بڑی تعداد تعینات کردی ہے۔ تاہم وزیر مواصلات رابرٹ جینرک نے تسلیم کیا ہے کہ صورتحال معمول پر آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

برطانوی حکومت کی جانب سے اس یقین دہانی کے باوجود کہ ملک میں خوراک کا مناسب ذخیرہ موجود ہے، اس لئے شہری غیر ضروری خریداری نہ کریں۔

خوراک کی قلت کا خدشہ

برطانیہ میں شہریوں نے خوراک ذخیرہ کرنا شروع کردی، اور کئی اسٹور خالی کردئیے۔ فاکس نیوز کے مطابق برطانیہ نے جرمن ائر لائن لفتھانسا کے ذریعہ 80 ٹن فروٹ اور سبزیاں طیاروں کے ذریعہ منگوائی ہیں، اور   یہ خوراک لے کر طیارے ڈان کاسٹر شیفلڈ ائر پورٹ پہنچے ہیں، جہاں سے یہ خوراک سینس بری،  ٹیکسکو، کوپ اور الدی جیسی سپرمارکیٹس میں براہ راست سپلائی کردی گئی۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آئی تھی، جس کے بعد بیشتر یورپی ممالک نے برطانیہ سے رابطہ منقطع کردیا تھا، جس کے بعد یورپی کمیشن نے رکن ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ سرحدی علاقوں میں جہازوں، گاڑیوں یا طیاروں کے ذریعے سفر کرنے والے ٹرانسپورٹ ورکروں کو سفری پابندی سے مستثنی قرار دیں، جبکہ ان ممالک میں پھنسے اپنے شہریوں کو بھی نکالیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.