یورپی ملک کی عدالت نے اسکارف پابندی پر اہم فیصلہ سنادیا

0

ویانا: یورپی ملک کی آئینی عدالت نے مسلم بچیوں پر اسکارف پہننے پر پابندی کا حکم غیر آئینی قرار دے دیا، جب سکھ اور یہودی بچیوں پر ایسی کوئی پابندی نہیں تو صرف مسلم بچیوں پر پابندی امتیازی رویہ کی عکاسی کرتی ہے، عدالت کے اہم فیصلہ کے اثرات دوسرے یورپی ملکوں پر بھی پڑنے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق آسٹریا کی آئینی عدالت نے ملک کے پرائمری اسکولوں میں مسلم بچیوں کے ہیڈ اسکارف پہننے پر عائد پابندی کے قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کردیا ہے، اس قانون کے تحت 10 برس سے کم عمر بچیوں کے اسکارف پہننے پر پابندی لگادی گئی تھی، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ قانون امتیازی ہونے کی وجہ سے ملکی آئین سے متصادم ہے۔ یہ قانون گزشتہ برس مئی 2019ء میں تارکین وطن مخالف دو جماعتوں قدامت پسند پیپلزپارٹی اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت ایف پی اوای کی مخلوط حکومت نے منظور کیا تھا، تاہم بعد ازاں کرپشن اسکینڈل پر اس حکومت کو مستعفی ہونا پڑگیا تھا، انتہائی دائیں بازو کے ارکان پارلیمان نے یہ کہہ کر قانون منظور کیا تھا کہ اس کا مقصد مسلم گھرانوں کی چھوٹی بچیوں کو جبر سے بچانا ہے۔

تاہم دو بچیوں کے والدین نے اس قانون کو آئینی عدالت میں چیلنج کیا تھا، دونوں مسلمان بچیوں کے والدین نے مقدمہ میں  موقف اختیار کیا تھا کہ یہ قانون صرف ایسے ہیڈ اسکارف کے خلاف بنایا گیا تھا، جس سے بچیاں پورا سر ڈھانپ لیتی ہیں جبکہ مثال کے طور پر یہودی اور سکھ خاندانوں کے بچوں پر اس کا اطلاق نہیں تھا، جو اپنی ٹوپی یا پگڑی کے ساتھ اپنے سروں کو ڈھانپتے ہیں۔

ان کے اس موقف کو تسلیم کرتے ہوئے ویانا میں آئینی عدالت کے سربراہ کرسٹوف گر وارٹر نے قرار دیا کہ اس قانون کا ہدف مسلم بچیاں ہیں، اس لئے یہ غیر امتیازی رویوں، مذہبی آزادی اور آزادی فکر سے متعلق مسلمہ اصولوں کی نفی کرتا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ خطرہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اس قانون کے باعث مسلمان بچیوں کے لیے تعلیم تک رسائی مشکل ہو جائے گی اور یوں ان کے معاشرے سے کٹ جانے کا بھی خطرہ ہے۔ آئینی عدالت نے فیصلہ میں لکھا ہے کہ سر کو ڈھانپنا یا ہیڈ اسکارف پہننا صرف مذہبی بنیادوں پر کیا جانے والا عمل ہی نہیں بلکہ اس کی ثقافتی اور روایتی وجوہات بھی ہوتی ہیں۔ لہذا  عدالت اس قانون کو منسوخ کرتی ہے۔ آسٹریا میں مسلمانوں کی مختلف مذہبی تنظیموں کے نمائندہ ملکی اتحاد آئی جی جی او ای  نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ملکی اتحاد کیلئے نیک شگون قرار دیا ہے، تنظیم کے صدر Umit Vural کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کرنے کا اختیار خواتین کا ہونا چاہئے کہ وہ اسکارف پہننا چاہتی ہیں یا نہیں، مذہبی آزادی کا حقیقی تصور یہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.