کراچی: پاکستان اور چین کے درمیان ایٹمی شعبے میں تعاون کا ایک اور اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا، کراچی کے ساحلی علاقے میں تعمیر ہونے والے 1100 میگاوٹ کے نئے ایٹمی پلانٹ میں جوہری ایندھن لوڈ کرنے کا عمل شروع کردیا گیا، ایٹمی بجلی گھر جدید خود کار حفاظتی نظام سے آراستہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کے تعاون سے کراچی کے ساحلی علاقے میں تعمیر ہونے والے ایٹمی پلانٹ k-2 تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے، اور پلانٹ میں ایٹمی ایندھن لوڈ کردیا گیا ہے، پاکستان کے اس سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر میں ایٹمی ایندھن لوڈ کرنے کی تقریب منگل کو منعقد ہوئی، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ایس پی ڈی لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج، چئیرمین ایٹم توانائی کمیشن محمد نعیم، چین کے اعلیٰ عہدیداران اور پاکستانی سائنسدان بھی موجود تھے۔
ایٹمی بجلی گھر 2K- پریشرائزڈ واٹر ریکٹر ہے جو چین کی HPR-1000 ٹیکنالوجی پر چلنے والا جدید خود کار حفاظتی نظام سے آراستہ ہے، یہ تھرڈ جنریشن کا ایٹمی پاور پلانٹ ہے، اور چین سے باہر پاکستان میں پہلی بار لگایا گیا ہے، اس کی تعمیر اگست 2015 میں شروع ہوئی اور اب یہ آپریشنل جانچ کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، اپریل 2021 میں پلانٹ سے سستی ایٹمی بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی، اسی طرز کا ایک اور پلانٹ 3 K-بھی تعمیر کیا جارہا ہے، اور توقع ہے کہ وہ بھی اگلے برس کے آخر تک اپنی پیداوار شروع کردے گا، دونوں ایٹمی پلانٹس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوگا، جن کے پاس یہ جدید اور تھرڈ جنریشن کے پلانٹ ہوں گے۔