ڈی این اے ٹیسٹ کا کمال، یورپی خاتون شہزادی بن گئیں

0

برسلز: یورپی ملک میں ڈی این اے ٹیسٹ نے ایک خاتون کو عام شہری سے شہزادی کا رتبہ دلا دیا، مراعات اور اعزازات کی بھی حقدار ٹھہر گئیں، بیلجیئم کے سابق بادشاہ البرٹ دوئم کی ایک خاتون سے دوستی تھی، اور اس خاتون نے بعد میں ایک بیٹی کو بھی جنم دیا۔

تاہم اس کی شناخت بادشاہ کی بیٹی کی حیثیت سے نہیں تھی، جس پر مذکورہ خاتون ڈیلفائن بوئیل نے جو اب 52 برس کی ہیں، 2013 میں عدالت سے رجوع کیا تھا کہ وہ سابق بادشاہ البرٹ دوئم کی بیٹی ہیں، لیکن وہ اسے تسلیم نہیں کرتے، اور وہ شہزادی کے رتبے سے محروم رکھی جارہی ہیں۔ جس پر عدالت نے ڈیلفائن بوئیل اور سابق بادشاہ کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا، ٹیسٹ میں خاتون کا ڈی این اے البرٹ دوئم سے میچ کرگیا، جس پر عدالت نے ڈیلفائن کو بادشاہ کی بیٹی قرار دیتے ہوئے اسے شہزادی کا رتبہ اور تمام اعزازومراعات بھی دینے کا حکم دیا۔

سابق بادشاہ کو مقدمے میں آنے والے اخراجات بھی خاتون کو ادا کرنا ہوں گے، ڈیلفائن بوئیل کے بارے میں 1990 کی دہائی  سے ہی یہ بات سامنے آرہی تھی کہ وہ بادشاہ کی بیٹی ہیں، ان کی اہلیہ ملکہ پاؤلا نے اپنی بائیوگرافی میں بھی اپنے شوہر کی ایک اور خاتون سے بیٹی ہونے کا تذکرہ پہلی بار 1999 میں کیا تھا۔

ملکہ پاؤلا نے کتاب میں بتایا تھا کہ ان کے شوہر کے معاشقے رہے ہیں اور 1960 سے قبل ایک خاتون سے تعلقات کے نتیجے میں ایک بچی کی پیدائش بھی ہوئی تھی، تاہم البرٹ دوئم اسے تسلیم کرنے سے انکاری تھے، 83 سالہ البرٹ دوئم 1993 سے 2013 تک بیلجیئم کے بادشاہ رہے اور پھر اپنے بیٹے شہزادہ فلپ کو یہ ذمہ داری سونپ دی تھی۔

ان کے تخت سے علیحدہ ہونے کے بعد جب عدالتی مقدمات سے استثنیٰ ختم ہوا، تو ڈڈیلفائن بوئیل نے مقدمہ کردیا، اور 7 برس بعد وہ اپنا حق حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.