برطانیہ نے تارکین وطن کیلئے بڑا منصوبہ بنالیا

0

لندن:برطانوی حکومت سیاسی پناہ کیلئےآنے والے تارکین وطن کو بحیرالکاہل کےدور دراز اورغیر آباد جزائر پر کیمپ بنا کر وہاں منتقل کرنے کے منصوبہ پرغور کررہی ہے، مجوزہ منصوبہ’’فنانشل ٹائمز‘‘ نے لیک کردیا، جس کے بعد برطانوی میڈیا، سیاستدانوں اور این جی اوز کی طرف سے  حکومت اور وزیرداخلہ پریتی پٹیل  کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے آسٹریلیا کے منصوبے کو کاپی کرتے ہوئے ملک میں سیاسی پناہ کیلئے آنے والے غیر ملکیوں کو بحیرہ الکاہل کےغیر آباد جزائر پر کیمپ بنا کر منتقل کرنے کے منصوبے پر غور شروع کردیا، ان میں سینٹ ہیلنا کا جزیرہ بھی شامل ہے، جہاں جنگ میں شکست کے بعد فرانس کے مشہورحکمران نپولین بونا پارٹ کو بھی قید رکھا گیا تھا، اور ان کا 1821 میں وہیں انتقال ہوا تھا، تاہم سیاسی پناہ کے متلاشی تارکین وطن کو ان جزائر پر منتقل کرنے کے مجوزہ منصوبہ کی خبر لیک ہونے کے بعد برطانوی میڈیا میں طوفان آگیا، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور اپوزیشن  لیبر پارٹی نے بھی حکومت اور وزیر داخلہ کو آڑے ہاتھوں لیا، مشہور شخصیات نے سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا، انہوں نے حکومت کے  منصوبے کو غیرانسانی اور خطرناک قرار دیا، جس کے بعد حکومت دفاعی پوزیشن میں آگئی ہے۔

سیاسی ردعمل

اپوزیشن لیبر پارٹی کے ترجمان سر کئیر اسٹارمر نے حکومت منصوبے کو مضحکہ خیز اور حکومت کو نااہل قرار دیا، لیبر پارٹی کے رہنما اور شیڈو وزیرداخلہ نک تھامس نے ٹوئٹ میں منصوبے کو غیرانسانی اور ناقابل عمل قرار دیا، انہوں نے کہا کہ لاگت کے لحاظ سے بھی یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے۔

انسانی حقوق تنظیموں کا ردعمل

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مہاجرین سے متعلق ڈائریکٹر اسٹیو ویلڈز سائمنس نے برطانوی وزیرداخلہ کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لگتا ہے کہ انہیں ضرورت مند اور متاثرہ خواتین، بچوں اور مردوں کے حقوق کا کوئی خیال نہیں ہے، ویلفئیر آف امیگرینٹس کی جوائنٹ کونسل کی پبلک افئیر  آفیسر منی رحمن نے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو دور دراز کے افریقی جزائر میں منتقل کرنے کے منصوبے کو مضحکہ خیز قرار دیا، اور وزیرداخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا، ریفیوجی ایکشن نامی تنظیم کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفن ہیلی کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نئی پستی میں چلی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات سے شدید تکلیف پہنچی ہے کہ بجائے اس انسانی بحران کا سنجیدہ حل نکالنے کے ایسے غیر انسانی اور غیر اخلاقی منصوبے زیرغور لائے گئے۔

وزارت داخلہ کا موقف

برطانوی وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غیرقانونی امیگریشن روکنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کوئی ہمارے سیاسی پناہ کے قوانین کا غلط فائدہ نہ اٹھائے، مختلف منصوبے اور اصلاحات پر کام جاری ہے، دوسری طرف اخبار ’’فنانشل ٹائمز‘‘ کے مطابق وزیرداخلہ پریتی پٹیل نے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو دور دراز کے جزائر پر منتقل کرنے کے منصوبے سے خود کو دور رکھا ہے، اخبار نے وزیرداخلہ کے ایک قریبی ذریعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا کبھی نہیں چاہتیں،   دوسری طرف اخبار ’’گارجین ‘‘ کے مطابق اس منصوبے کے پیچھے   ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ کے  ایک اعلیٰ عہدیدار کی سوچ کارفرما تھی، اور انہوں نے بھی مجوزہ مسودہ تیار کرکے وزارتوں کو بھیجا تھا۔ اخبار کے مطابق مالدووا، پاپوانیوگنی اور مراکش کو بھی ایسے مقامات کے طور پر بتایا گیا تھا، جہاں تارکین وطن کو منتقل کرکے ان کی سیاسی پناہ کی درخواستیں پراسیس کی جاسکتی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.