کل تک بلوں کی مخالفت کرنے والی اپوزیشن جماعتیں سینیٹ اجلاس میں موم کی گڑیا کیسے بن گئی؟

0

اسلام آباد: ایک روز قبل قومی اسمبلی میں ایف اے ٹی ایف بلوں پر ہنگامہ آرائی کرنے والی اپوزیشن جمعرات کو اجلاس کے دوران موم کی گڑیا کیسے بن گئی؟اپوزیشن کو کیا اور کس نے سخت پیغام دیا جس کے بعد سینیٹ سے ایف اے ٹی ایف بل متفقہ طور پر چند منٹوں میں منظور کرلیے گئے،اپوزیشن نے اپنی معمولی ترامیم پر بھی حکومت کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن  کی دو بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ  جوایک روز قبل ایف اے ٹی ایف بلوں پر حکومت  کے ساتھ نیب قوانین میں ترمیم پر  سودے بازی کرنے کی کوشش کررہی تھیں،جمرات کو اچانک ڈھیر ہوگئی اور سینیٹ میں دونوں حکومتی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیےگئے۔

 جس کے تحت بالخصوص منی لانڈرنگ پر سزائیں سخت کردی گئی ہیں، منی لانڈرنگ پر اب پانچ برس کے بجائے دس برس قیدہوگی جبکہ جرمانہ بھی  ایک کروڑ سے بڑھا کر 5 کروڑ کردیا گیا ہے۔

پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے6 اگست سے پہلے  ان دو بلوں کی منظوری ضروری تھی ۔

اپوزیشن جماعتوں نے بدھ کو قومی اسمبلی سے منظوری کے وقت شدید ہنگامہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ سینیٹ میں ان بلوں کو منظور نہیں ہونے دیں گی جہاں انکی اکثریت ہے۔

اپوزیشن کی اس دھمکی کے بعد حکومت نے بھی جوابی حکمت عملی بنالی تھی اور جمعرات کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیا تھا  تاکہ اگر اپوزیشن سینیٹ سے بل مسترد کروانے میں کامیاب ہوجائے تو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اس کو منظور  کروالیا جائے۔

تاہم اس کی نوبت ہی نہ آئی اور سینیٹ میں ہی اپوزیشن نے اچھے بچے کا ثبوت دیتے ہوئے دونوں بلوں کے حق  میں ووٹ دے دیا۔

سینیٹ اجلاس سے قبل ن لیگ کے جاوید عباسی کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے قانون نے بھی بل کلیئر کردیے حتی کہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اپنی وہ ترمیم بھی حکومتی مخالفت پر خاموشی سے واپس لے لی جس میں کہا گیا تھا کہ بل میں  کارروائی کرنے والے ادارے کا ذکر کردیا جائے جبکہ  یہ بھی شامل کیا جائے کہ کارروائی کرنے والا عہدیدار کوئی غیر ملکی شہری نہیں ہوسکتا  تاہم اس پر اجلاس میں دفتر خارجہ حکام نے کہا کہ کارروائی کون کرے گا اس کا اختیار کابینہ کے پاس ہے۔

آخر ایسا کیا ہوا کہ اپوزیشن ڈھیر ہوگئی ؟

ذرائع بتاتے ہیں کہ اپوزیشن قیادت کو اہم حلقوں کی جانب سے سخت پیغام دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اہم ملکی مفاد میں ہونے والی قانون سازی  پر رکاوٹ بننے سے باز رہیں،بصورت دیگر ریاست اپنا کردار ادا کرنے پر مجبور ہوگی۔

 ذرائع کے مطابق اپوزیشن پر واضح کردیا گیا تھا کہ جمعرات کو یہ بل ہر صورت میں منظور کروائے جائیں گے اور اگر اس نے عدم تعاون کا رویہ اختیار کیا تو انجام چیئر مین سینیٹ  کے خلاف پیش کی گئی عدم اعتماد تحریک جیسا ہوسکتا ہے،جب اکثریت کے باوجود اپوزیشن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ان کے اپنےا رکان نے خفیہ بیلٹنگ میں ساتھ چھوڑ دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق یہ سخت پیغام ملنے اور حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے  کے بعد اپوزشین قیادت کو یہ بات سمجھ آگئی تھی کہ کھیل اس کے ہاتھ سے نکل گیا ہے اور اگر اس نے بلون کی منظوری مین تعاون نہ کیا تو چیئر مین سینیٹ کی طرح ایک بار پھر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.