آیا صوفیا میں مسجد قبول نہیں، روس بھی ترکی کیخلاف کود پڑا

0

ماسکو: ترکی کی جانب سے 1500 برس پرانی آیا صوفیا کی تاریخی عمارت میں مسجد بحال کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ ہونے پر مغربی ممالک کے بعد روس بھی مخالفت میں کود پڑا، روسی آرتھوڈکس چرچ کا کہنا ہے کہ آیا صوفیا کی عمارت کو مسجد میں  تبدیل کرنا ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔

واضح رہے کہ چھٹی صدی عیسوی میں تعمیر ہونے والی آیا صوفیا کی عمارت آرتھوڈکس عیسائیوں کی مرکزی عبادت گاہ رہی ہے، اور سلطان محمد فاتح  نے 1453 میں  فتح قسطنطنیہ (استنبول) کے  موقع پر اسے مسجد میں تبدیل کیا تھا اورفاتح مسلمان لشکر نے اسی عمارت میں پہلی بار اذان اور نماز کی ادائیگی کی گی تھی، تاہم 5 سو برس بعد جب خلافت عثمانیہ پہلی جنگ عظیم اول میں ختم ہوگئی تو سیکولر مصطفیٰ کمال اتا ترک نے دیگر مساجد کے ساتھ آیا صوفیا کی تاریخی مسجد کو بھی بند کردیا اور اسے  عجائب گھر میں تبدیل کردیا تھا.

روسی آرتھوڈ کس چرچ کے میٹرو پولٹین ہیلاریون نے آیا صوفیا میں مسجد کی بحالی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تاریخ میں واپس نہیں جاسکتے، یہ کھلی دنیا ہے اور اس میں دوسروں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ روسی چرچ کو آیا صوفیا میں مسجد  کی بحالی کا مقصد سمجھ نہیں آٰیا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے ترکی کی داخلی سیاست  شامل ہے، انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی عمل  مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی اور ناقابل قبول ہوگا۔

فیصلہ کب آئے گا ؟

ترکی کی عدالت نے تاریخی آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال کرنے کی درخواست پر فیصلہ گزشتہ ہفتہ  محفوظ کرلیا تھا ، جو 15 روز کے اندر سنایا جائے گا، ترک صدر طیب اردوان پہلے ہی آیا صوفیا میں مسجد بحالی کے ممکنہ فیصلے کی مخالفت کرنے والے ممالک کو سخت جواب دے چکے ہیں، ترک صدر نے جمعہ کو کہا تھا کہ آیا صوفیا کے مستقبل پر بیانات دینے والے ترکی  کی خودمختاری پر حملے کے مرتکب ہورہے ہیں اور ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔

آیا صوفیا کی تاریخ

استنبول کی آیا صوفیا کی عمارت 1500 سو برس پرانی ہے اور یہ 537 عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی، 1453 میں عثمانی سلطان محمد فاتح کی جانب سے استنبول (قسطنطنیہ ) کی عظیم فتح تک یہ عمارت عیسائیوں کا بڑا گرجا گھر اور رومی سلطنت کی عظمت کی علامت  رہی، اسے آرتھوڈ کس عیسائیوں کے مرکزی عبادت خانے کا درجہ حاصل تھا۔

سلطان فاتح نے قسطنطنیہ کی فتح کے فوری بعد آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا، اوراس شہر میں پہلی اذان آیا صوفیا میں ہی دی گئی تھی، فتح قسطنطنیہ کے بعد آیا صوفیا میں مسجد کے ساتھ  مدرسہ قائم کیا گیا، جو 500 سال تک قائم رہا، تاہم  پہلی جنگ عظیم میں عثمانی سلطنت کے خاتمے کے بعد جب سیکولر اتاترک ترکی کا حکمران بنا تو اس نے اسلام دشمنی میں آیا صوفیا کو بھی میوزیم میں تبدیل کردیا اور اس کی مسجد کی حیثیت ختم کردی۔

صدر طیب اردوان کی خواہش رہی ہے کہ آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال کی جائے اور وہ اس حوالے سے اشارے دیتے رہے ہیں، اس سال رمضان میں  یوم فتح استنبول کے موقع پر آیا صوفیا میں اذان دی گئی تھی اور تلاوت و عبادت کا اہتمام کیا گیا تھا، جس پر یونان کی طرف سے احتجاج بھی سامنے آیا تھا، جو اب بھی آیا صوفیا کو گرجا گھر کے طور پر دیکھتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.