روس، یوکرائن جنگ میں تیسرا ملک بھی کود پڑا؟
کیف: ایسے وقت میں جب پوری دنیا میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ روس کے یوکرائن پر حملہ سے شروع ہونے والی جنگ تیسری جنگ عظیم میں تبدیل ہونے کا خدشہ موجود ہے، ایسے میں بری خبر آئی ہے، اور وہ یہ ہے کہ ایک تیسرا ملک بھی اس میں کودتا نظر آرہا ہے۔
جی ہاں روس کے قریبی اتحادی بیلاروس کے بارے میں مسلسل یہ اطلاعات آرہی تھیں کہ وہ روسی صدر پیوٹن کے کہنے پر یوکرائن کے خلاف جاری جنگ کا حصہ بننے کی تیاری کررہا ہے، لیکن اب پہلی بار بیلاروس کی طرف سے یوکرائن پر راکٹ حملے کی رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے، برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ کے مطابق یوکرائن کی سیکورٹی سروس نے سرکاری طور پر رپورٹ دی ہے کہ دارالحکومت کیف سے 93 کلومیٹر دور واقع Zhytomyr ائرپورٹ پر ہونےوالا راکٹ حملہ بیلاروس کی حدود سے کیا گیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیلاروس کی اسپشل فورسز کو طیاروں میں ہتھیار لوڈ کرتے دیکھا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر کیف پر فضائی حملے کی تیاری ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوکرائن میں جاری مزاحمت سے روسی صدر پیوٹن پریشان ہیں، اور اب وہ اپنے اتحادی بیلاروس کو بھی اس جنگ میں شامل کرنا چاہتے ہیں ،جس سے یہ جنگ پھیلنے کا خدشہ ہے، ا ور اس میں دوسرے ملک بھی شامل ہوسکتے ہیں، اس دوران پیوٹن کے اتحادی بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا تھا کہ اگر یہ جنگ اسی طرح چلتی رہی، تو یاد رکھیں بہت برا ہوگا، دوسری طرف بیلاروس کی سرحد پر روس اور یوکرائن کے مذاکرات بھی ہونے جارہے ہیں ، جس کیلئے بیلاروس کے صدر نے ضمانت دی ہے، تاہم یوکرائن کا کہنا ہے کہ اسے ان مذاکرات سے کسی مثبت نتیجے کی کوئی امیدنہیں ہے۔