روم: اٹلی میں لاپتہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کے کیس میں اطالوی پولیس کو ایک اہم کامیابی ملی ہے، اور اسپین سے مفرور ملزم پکڑا گیا ہے، جو ثمن کا قریبی عزیز ہے، اور پولیس کو شبہ ہے کہ ثمن کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس میں اس کا بھی کردار تھا۔
تفصیلات کے مطابق اٹلی کے علاقے ریجو ایمیلیا میں گزشتہ برس اپریل کے آخری دنوں میں لاپتہ ہونےوالی پاکستانی لڑکی ثمن عبا س کا کیس تاحال حل طلب ہے، اطالوی پولیس کو یقین ہے کہ ثمن اس دنیا میں نہیں ہے، لیکن اسے ثمن کی لاش یا باقیات نہیں مل سکیں، اس کیس میں پولیس کو ثمن کے والدین ، اس کے چچا اور دو کزنز کی تلاش تھی، جن میں سے والدین تو واقعہ کے فوری بعد پاکستان چلے گئے تھے، جبکہ اس کے کزنز اور چچا یورپ کے اندر ہی روپوش ہوئےتھے، ان میں سے اکرام اعجاز نامی ثمن کا کزن تو کچھ ہی روز بعد فرانس سے گرفتار ہوگیا تھا، جبکہ ثمن کا چچا دانش حسین بھی ستمبر میں فرانس سے ہی پکڑا گیا تھا، اور اسے گزشتہ ماہ اٹلی کے حوالے کیا گیا تھا۔
نئے ملزم کی گرفتاری
اب اس کیس میں اطالوی پولیس کو ایک اور کامیابی ملی ہے، اور ثمن کا دوسرا کزن نعمان الحق بھی اسپین سےپکڑا گیا ہے، اطالوی خبر ایجنسی کے مطابق 35 سالہ نعمان الحق بارسلونا کے ایک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر تھا، ہسپانوی پولیس نے اطالوی پولیس کی طرف سے فراہم کردہ معلومات پر اس اپارٹمنٹ پر علی الصبح 7 بجے کے قریب چھاپہ مارا اور نعمان کو گرفتار کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق نعمان کا سراغ ڈیجیٹل نگرانی کی مدد سے ملا ہے، نعمان فرانس میں گرفتار ہونے والے دانش حسین سے رابطے میں تھا، اور دانش کی گرفتاری کے بعد ان دونوں کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے ثبو ت ملے تھے، جن کی مدد سے پولیس نعمان تک پہنچی ہے، ثمن کے لاپتہ ہونے کے دن اعجاز اور دانش حسین کے ساتھ نعمان کو بھی بیلچے اٹھائے گھر سے جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جس کے بارے میں اطالوی پولیس کو شبہ ہے کہ وہ ثمن کو دفنانے گئے تھے۔
حوالگی کی کارروائی
نعمان کی گرفتاری کے بعد اطالوی حکام نے ملزم کو اسپین سےلانے کے لئے ضابطے کی کارروائی شروع کردی ہے، تاہم دوسری طر ف نعمان الحق کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے موکل کی حوالگی رکوانے کے لئے بھرپور کوشش کریں گے، وکیل Luigi Scarcella کا کہنا ہے کہ وہ نعمان کے دفاع کے لئے مضبوط کیس تیار کررہے ہیں۔