نئی حکومت نے لاکھوں افراد کو قانونی امیگریشن دینے پر سوچ بچار شروع کردیا

0

برلن: نئی جرمن حکومت نے ملک میں بوڑھی ہوتی ہوئی آبادی اور صنعتی و دیگر شعبوں کے لئے بڑھتی ہوئی افرادی قوت کی ضروریات کو مدنظر رکھنے کے لئے قانونی امیگریشن شروع کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے، اس حوالے سے نئی حکومت میں شامل کاروبار دوست جماعت فری ڈیموکریٹ اہم کردار ادا کررہی ہے۔ واضح رہے کہ جرمن وزیرخرانہ کرسٹن لنڈر کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہے۔

 تفصیلات کے مطابق نئی جرمن حکومت میں شامل کاروبار دوست جماعت فری ڈیموکریٹ نے کہا ہے کہ جرمنی میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے وہ امیگریشن میں اضافے کی بھر پور حمایت کرے گی۔ یورپی یونین کے سب سے بڑی اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت جرمنی کی آبادی اس وقت 8 کروڑ کے قریب ہے، جس میں سے 40 سے 59 عمر کے افراد کی تعداد دو کروڑ 40 لاکھ کے قریب ہے جبکہ 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد ایک کروڑ 80 لاکھ ہے۔ فری ڈیموکریٹ کے پارلیمانی پارٹی لیڈرکرسچن ڈوئیر نے جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے سے انٹرویو میں کہا ہے کہ جرمنی میں ملازمین کی مانگ، اقتصادی ترقی اور فلاحی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ تارکین وطن کی تعداد کو بڑھایا جائے۔ ہمارا پنشن بجٹ بڑھتا جارہا ہے، انہوں نے جرمنی کی فیڈرل ایمپلائمنٹ ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مطابق جرمنی کو ہر سال چار لاکھ تارکین وطن کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی میں ہر شعبے میں ملازمین کی ضرورت ہے اور ملک کی خوشحالی کا انحصار اس بات پر ہے کہ کمی پوری کی جاسکے گی یا نہیں۔ ہمیں جرمن لیبر مارکیٹ میں تارکین وطن افراد کے داخلے کو یقینی بنانا ہوگا۔ حکومتی اتحادی رہنما کا کہنا تھا کہ امیگریشن کے لئے ہمیں کینیڈا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا جیسے ممالک کے نقش قدم پر چلنا ہوگا، ہمیں اپنا امیگریشن نظام جدید بنانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مستقبل میں جرمنی آنے والے تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق ایشیا سے ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.