تارکین وطن جوڑوں کو جدا کرنے پر وزیر کو سزا

0

کوپن ہیگن: تارکین وطن جوڑوں کو جدا کرنے کا حکم دینے والی یورپی ملک کی سابق وزیر کو سزا سنادی گئی ہے، سزا کے ساتھ ہی ان کا سیاسی کیرئیر بھی خطرے میں پڑگیا ہے، خاتون وزیر Inger Støjberg نے سیاسی پناہ کے متلاشی جوڑوں کو جدا کرایا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کی سیاسی رہنما اور کئی بار کی رکن پارلیمان Inger Støjberg نے 2016 میں وزیرامیگریشن کی حیثیت سے سیاسی پناہ کے طالب جوڑوں کو جدا کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر عدالت نے ان کا مواخذہ کرکے 60 روز قید کی سزا سنادی ہے، عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈینش عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ امیگریشن کی وزیر نے جان بوجھ کر پناہ کی تلاش میں آئے شادی شدہ تارکین وطن جوڑوں کو الگ کرنے کا حکم دیا جو یورپی کنونشن اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ وزیر کے حکم کے تحت 23 جوڑے ایک دوسرے سے جدا کئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک میں غیرملکیوں کے بگڑے بچوں کو کریک ڈاؤن کی وارننگ

عدالت نے کہا کہ ڈنمارک اور انسانی حقوق کے قانون کے تحت ان جوڑوں کے کیسوں کا عمر کے لحاظ سے انفرادی سطح پر بھی جائزہ لیا جانا چاہیے تھا، کہ ان میں سے کوئی 18 برس سے کم عمر کا تو نہیں۔ عدالت کا فیصلہ سننے پر وہاں موجود سابق وزیر حیران و پریشان ہوگئیں، ان کی سزا غیر مشروط ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں یہ سزا جیل میں کاٹنی ہوگی۔

تاہم انہیں مختصر وقت کے لئے الیکٹرانک نگرانی والے کڑے کے ساتھ باہر سزا کاٹنے کی اجازت دی جاسکتی ہے، عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی، فیصلہ کے لئے 26 رکنی جیوری بنائی گئی تھی، جن میں سے 13 کا انتخاب پارلیمنٹ نے کیا تھا، جبکہ باقی 13 ارکان سپریم کورٹ سے لئے گئے تھے، ان 26 میں سے ایک کے سوا باقی تمام 25 ججوں نے سابق وزیر کو سزائے قید کے حق میں فیصلہ دیا، واضح رہے کہ سزا پانے والی سابق ڈینش وزیر اپنی امیگریشن مخالف پالیسی کی وجہ سے جانی جاتی ہیں، سزا کے باوجود ان کی پارلیمان سے نااہلی کا فیصلہ اب پارلیمنٹ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اہم یورپی ملک نے تارکین کیلئے دروازے پکے بند کردئیے

خیال رہے کہ ڈنمارک نے تارکین کے خلاف سخت پالیسی اپنا رکھی ہے، چند ماہ قبل پارلیمنٹ نے نئے قانون کی منظوری دی تھی، جس کے تحت سیاسی پناہ کا کیس جیتنے والے بھی اب ڈنمارک میں نہیں رہ سکیں گے، نئے قانون کے تحت تارکین وطن کو ڈنمارک کی سرحد پر اپنا انداراج کرانا ہوگا، جس کے بعد انہیں ڈینش امیگریشن حکام کسی تیسرے ممکنہ طور پر افریقی ملک منتقل کردیں گے، سیاسی پناہ کا کیس منظور ہونے کی صورت میں بھی تارک وطن کو ڈنمارک واپس نہیں لایا جائے گا، بلکہ اسے اس تیسرے ملک میں ہی مہاجر بن کر رہنا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.