برطانیہ میں برسوں بعد بھارتی کرکٹ کھلاڑی کا فراڈ کرونا ویکسین نے پکڑوادیا
لندن: وہ کہتے ہیں نا کہ جرم جتنا مرضی چھپانے کی کوشش کریں، ایک نا ایک دن سامنے آ ہی جاتا ہے، ایسا ہی کچھ بھارتی کرکٹر کے ساتھ بھی ہوا، جو گزشتہ کئی برس سے کسی اور کی شناخت کے ساتھ برطانیہ میں مقیم تھا، تاہم اب اس کا یہ فراڈ کرونا ویکسین نے پکڑ وا دیا ہے، عدالت نے جرم ثابت ہونے قید کی سزا بھی سنادی ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق 30 سالہ ہرشل پٹیل 2009 میں اسٹڈی ویزا پر برطانیہ آئے تھے، اور ان کا ویزا 2012 تک تھا، تاہم وہ ویزا معیاد ختم ہونے کے بعد بھی سات سال غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم رہے، جس کے بعد 2019 میں پٹیل نے برطانیہ میں ہی مقیم رہنے کیلئے اپنے ہی ہم وطن بھارتی شہری مالون ڈیاس کی شناخت چرا لی، پٹیل نے متاثرہ شخص کا نام استعمال کرتے ہوئے کریڈٹ کارڈز، ڈرائیونگ لائسنس بھی حاصل کر رکھا تھا۔ برطانیہ سے کمپیوٹر سائنس اور الیکٹریکل انجینئر کی ڈگری حاصل کرنے والے کرکٹر اور کوچ ہرشل پٹیل کا یہ فراڈ رواں سال اس وقت پکڑا گیا، جب مالون ڈیاس نے کرونا ویکسین کیلئے اپنے آپ کو رجسٹر کروانے کی کوشش کی، تو انہیں پتا چلا کہ اس نام پر پہلے ہی کرونا ویکسین لگوائی جا چکی ہے۔ یہ بات سامنے آنے پر متاثرہ بھارتی شہری کسی طرح پٹیل تک پہنچ گیا، اور رابطہ کرنے پر اس سے پوچھا تو پٹیل نے الٹا ڈیاس پر ہی الزام دھر دیا اور اسے جھوٹا قرار دے دیا، جس کے بعد ڈیاس نے شکایت درج کروادی، پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کی تو پتا چلا کہ ہرشل پٹیل نے جعلی ڈاکیومنٹس بنوا رکھے تھے۔ پٹیل کو گزشتہ روز لندن کی مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں اس نے اپنا جرم قبول کرلیا۔ جس پر عدالت نے اسے تین سال قید کی سزا سنادی ہے۔
پراسیکیوٹر جیمز کونیل نے عدالت کو بتایا کہ پٹیل نے 2019 میں اپنے آبائی گھر بیچنے سے وراثت میں ملنی والی رقم سے اپنی امیگریشن اسٹیٹس کو ریگولرائز کروایا، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جعلی کاغذات بنوانے کیلئے پٹیل نے 65 ہزار پاؤنڈ خرچ کیے۔ جیمز کونیل نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ شخص میلون ڈیاس 2017 میں ہندوستان سے برطانیہ آیا تھا، اور اس نے یہاں مقیم پرتگالی خاتون سے شادی کرلی تھی، پرتگال اور برطانیہ کے یورپی یونین میں ہونے کے باعث مالون کو ملک میں رہنے کی اجازت مل گئی تھی۔ پراسکیوٹر نے بتایا کہ بھارتی شہری نے گزشتہ برس پرتگال کی شہریت کے لیے درخواست دی جسے یہ کہہ کر مسترد کردیا گیا کہ اس نام پر ایک کارڈ پہلے ہی جاری ہو چکا ہے اور استعمال میں ہے۔ شہریت کی درخواست مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف مالون نے اپیل کر رکھی تھی، کہ انہیں اس وقت ایک اور جھٹکا لگا جب وہ کرونا ویکسین کیلئے خود کو رجسٹر کروانے کیلئے پہنچے، تو انہیں بتایا گیا کہ اس نام پر پہلے ہی کرونا ویکسین لگ چکی ہے۔ جس کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ وہ جعلی شناخت فراڈ کا شکار ہوچکے ہیں۔
ڈیاس نے عدالت کے سامنے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ دھوکہ دہی نے انہیں ڈپریشن کا شکار کردیا تھا، اور اس نے خود کو کمرے میں بند کرلیا تھا، متاثرہ شخص نے کہا کہ وہ شناخت ثابت نہ کرسکنے کی وجہ چھ ماہ تک یونیورسل کریڈٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔