یورپی یونین کا دباؤ کام کرگیا، اہم ملک کا تارکین کا راستہ روکنے کا اعلان
برسلز: یورپی یونین اور امریکہ کا دباو کام کرگیا، پابندیوں کا بدلہ لینے کے لئے ہزاروں غیرقانونی تارکین وطن کو یورپی سرحد پر دھکیلنے کا عمل رکنے کا امکان، کئی ائرلائنوں نے ان ملکوں کے شہریوں کو بیلاروس پہنچانے سے روکنے کا اعلان کردیا، جو اس سارے عمل میں استعمال ہورہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں کے جواب میں بیلاروس کے صدر نے تارکین کارڈ کا استعمال شروع کر رکھا ہے، اور وہ بالخصوص جنگ زدہ ملکوں عراق، شام اور یمن کے شہریوں کو ویزے دے کر دھڑا دھڑ اپنے ملک بلارہے ہیں، جہاں سے انہیں یورپی یونین کےرکن ملکوں پولینڈ، لٹویا، اور لتھوانیا کی سرحد پر پہنچا دیا جاتا ہے، یہ بحران گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے، جس میں اب شدت آگئی ہے، اور کم ازکم 4 ہزار غیرقانونی تارکین پولینڈ کی سرحد پر جمع ہیں، جہاں ان کی پولش اہلکاروں سے جھڑپیں بھی ہوئی ہیں، اس کے باوجود بیلاروس کے صدر مسلسل مختلف ملکوں کے شہریوں کو اپنے ملک بلا کر یورپی سرحد پر بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے، تاہم یورپی یونین کی جانب سے تارکین کو بیلارس لانے والی ائرلائنز پر پابندیوں کا انتباہ اور سخت امریکی بیان کام کرگیا۔
جمعہ کو ترکی نے اعلان کیا کہ ان کے ہوائی اڈوں سے عراق، شام اور یمن کے شہریوں کو بیلاروس سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی، جس کے بعد بیلاروس کی اپنی ائرلائن Belavia کو بھی یہ اعلان کرنا پڑا ہے کہ وہ ترکی سے ان تین ملکوں کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم نہیں کرے گی، اس طرح ترکی نے ایک ایسا فضائی راستہ بند کر دیا ہے، جسے ممکنہ طور پر ان ممالک کے شہری غیر قانونی طریقے سے یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
ترک سول ایوی ایشن کے مطابق حکومتی فیصلے کے بعد ترکی سے بیلا روس جانے والی کسی بھی پرواز پر شام، عراق اور یمن کا کوئی شہری سوار نہیں ہو سکے گا اور نہ ہی انہیں ٹکٹ فروخت کیے جائیں گے۔ دوسری جانب بیلاروس کی فضائی کمپنی بیلاویا نے کہا ہے کہ وہ اس ترک حکومتی فیصلے کی پابندی کر ے گی۔ واضح رہے کہ بیلاروس جانے والے تارکین کی بڑی تعداد ترکی کے ہوائی اڈوں سے ہی روانہ ہورہی تھی، اور جمعہ کو بھی 6 پروازیں ترکی سےمنسک کیلئے شیڈول تھیں۔
سرحدوں پر صورتحال
یورپی یونین میں شامل ممالک پولینڈ اور لتھوانیا کی بیلا روس سے ملنے والی سرحدوں پر آج کل ہزاروں مہاجرین اکھٹے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق مشرق وسطی کے ممالک سے ہے۔ بیلاروس نے منجمد کر دینے والی سردی میں ان تارکین کو یورپی سرحد پر دھکیل دیا ہے، اور ایسی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ جو تارکین واپس جانا چاہتے ہیں، بیلاروس کے اہلکار انہیں بھی واپسی کی اجازت نہیں دے رہے۔