کراچی: ڈالر پر سٹے بازی، ذخیر اندوزی اور اس کی اسمگلنگ روکنے کے لئے حکومت کا اٹھایا گیا اقدام کام کر گیا، مارکیٹ سے خریدار ایسے غائب ہوگئے، جیسے گدھے کے سر سے سینگ، اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روپیہ بھی مسلسل تگڑا ہونے لگا ہے۔
تفصیلات کےمطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستانی روپیہ مسلسل زوال کا شکار رہا ہے، اور اس کی ایک وجہ ماہرین ڈالر کی بیرون ملک بالخصوص افغانستان اسمگلنگ بتارہے تھے، اوپن مارکیٹ سے ڈالر خرید کر نہ صرف باہر بھیجے جارہےتھے، بلکہ ان کی ذخیرہ اندوزی اور مارکیٹ میں سٹہ بھی چل رہا تھا، جس پر اسٹیٹ بینک نے ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ کیا ، اور منی ایکسچینج کمپنیوں کے لئے 22 اکتوبر سے یہ لازمی کردیا کہ وہ 500 ڈالر سے زائد خریدنے والوں کا بائیو میٹرک کریں گی، تاکہ حکومت بھی یہ جان سکے کہ ڈالر کون اور کس مقصد کے لئے خرید رہا ہے، بائیو میٹرک کی شرط عائد ہونے کے بعد ڈالر کے خریدار مارکیٹ سے غائب ہوگئے ہیں۔
ایکسچینج کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان نے بھی تصدیق کی ہے کہ ڈالر کی فروخت ا یک تہائی سے بھی کم رہ گئی ہے، بائیو میٹرک تصدیق کی شرط سے قبل روزنہ 70 سے 80 لاکھ ڈالر کا لین دین ہوتا تھا، جو اب کم ہو کر 20 سے 30 لاکھ ڈالر پر آ گیا ہے، دوسری طرف ڈالر جو 175 روپے پر چلا گیا تھا، وہ سعودی عرب کے اعلان کردہ معاشی پیکج اور ڈالر خریداری کے لئے بائیو میٹرک کی شرط عائد ہونے کےبعد مسلسل نیچے آرہا ہے، اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 170 سے بھی نیچے آگیا ہے، آنے والے دنوں میں اس میں مزید کمی کی توقع ظاہر کی جارہی ہے، اسی طرح یورو بھی 200 روپے تک پہنچ گئی تھی، اب 195 پر آگئی ہے۔