فرانس نے ہزاروں قانونی تارکین کو ڈیپورٹ کرنے کی وارننگ دیدی

0

پیرس: فرانس نے ہنگاموں، جرائم اور شدت پسندی میں ملوث تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا پروگرام شروع کردیا ہے، جس سے سینکڑوں تارکین وطن کارروائی کی زد میں آسکتے ہیں، اور انہیں قانونی اسٹیٹس سے محروم کرکے واپس ان کے ملکوں میں بھیج دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق فرانس میں صدر میکرون کی حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے ملک میں قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے حوالے سے بھی سخت پالیسیاں نافذ کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے، اور صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران 147 ایسے قانونی تارکین وطن سے مہاجرین کا اسٹیٹس واپس لیا جاچکا ہے، جن پر مختلف الزامات سامنے آئے تھے، سخت گیر موقف کے حامل فرانسیسی وزیر داخلہ گیرالڈ ڈرمانے کا کہنا ہے کہ ملک میں مقیم 5 ہزار سے زائد تارکین وطن مشتبہ ہیں، اور ان میں سے وہ ایک ہزار تو سکیورٹی اداروں کی واچ لسٹ پر ہیں۔جن پر انتہا پسندی کا شبہ ہے۔ اخبار ’’لی فیگارو‘‘ میں شائع انٹرویو میں فرانسیسی وزیرداخلہ نےملک میں رہنے والے تارکین وطن اور سیاسی پناہ کے حاملین کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ جرائم یا ہنگاموں میں ملوث ہوئے یا انتہاپسندی کی طرف مائل دکھائی دئیے، تو فرانسیسی حکومت ان کے پرمٹ منسوخ کرکے انہیں ڈیپورٹ کردے گی۔

ان مشتبہ افراد میں سب سے زیادہ تعداد 25 فیصد الجزائری پس منظر رکھنے والے تارکین کی ہے، جبکہ 20 فیصد مراکشی ، 15 فیصد تیونسی اور 12 فیصد روسی شہری شامل ہیں۔ گیرالڈ نے کہا کہ ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ انتہا پسندوں کیلئے ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے، واضح رہے کہ کرونا بحران سے قبل 2019 ء میں فرانس نے 24 ہزار تارکین وطن کو ڈیپورٹ کیا تھا، جو ایک ریکارڈ تھا، تاہم گزشتہ برس کرونا بحران آنے کے بعد ڈیپورٹیشن کا عمل سست ہوگیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.