اٹلی میں تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں پر کیا بیتی؟
روم: اٹلی میں گزشتہ برس کتنے تارکین وطن نے سیاسی پناہ کے لئے اپلائی کیا، اور ان میں سے کتنی درخواستیں منظور و مسترد کی گئیں، اس دوران حکومت میں نہ ہونے کے باوجود لیگ پارٹی کے سربراہ ماتیو سالوینی کس طرح تارکین کی پناہ میں بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آئے، اس بارے میں رپورٹ سامنے آگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اطالوی ریفیوجی کونسل نے گزشتہ برس یعنی 2020 کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ 2019 کے مقابلے میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں 39 فیصد کی بڑی کمی دیکھی گئی ہے، اور یہ 43 ہزار 783 سے کم ہوکر 27 ہزار رہ گئیں، درخواستیں کم ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی منظوری کی شرح بھی بہت کم رہی ہے، اور ہر چار میں سے تین درخواستیں مسترد کی گئی ہیں، مجموعی طور پر درخواستیں مسترد کرنے کی شرح 76 فیصد رہی ہے، اگرچہ گزشتہ برس لیگ پارٹی کے سربراہ ماتیو سالوینی حکومت کا حصہ نہیں تھے، لیکن اس کے باوجود سیاسی پناہ کے حوالے سے ان کا بنایا گیا سخت قانون تارکین وطن کا تعاقب کرتا رہا، اور درخواستوں کی مستردگی کی بڑی وجہ ان کا قانون ہی بنا، جو انہوں نے 2018 اکتوبر میں وزیرداخلہ کی حیثیت سے منظور کرایا تھا۔
واضح رہے کہ سالوینی لا کو بالاخر سابق وزیراعظم جوسپے کونتے نے دسمبر 2020 میں تبدیل کیا تھا، اور نئے قانون کے تحت سیاسی پناہ کے لئے آسانیاں پیدا کی تھیں، اب جوسپے کونتے کا بنایا گیا قانون ہی نافذ ہے، جس کی اطالوی ریفیوجی کونسل نے اپنی رپورٹ میں تعریف بھی کی ہے، تنظیم کا کہنا ہے کہ کرونا بحران کے باوجود اس نے گزشتہ برس 2489 تارکین وطن کو تحفظ فراہم کیا، انہیں قانونی مدد فراہم کی، جبکہ 395 تارکین کو اپنے سینٹرز میں بھی پناہ دی۔