اسلام آباد(رپورٹ:تصدق چوہدری): پاکستان کو جھکانے کے خواہشمند سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو بالاخر خود ہی پسپائی قبول کرنی پڑگئی، پاکستان کو دباؤ میں لینے کیلئے تین ارب ڈالر کے فنڈز واپس لینے اور ادھار پر تیل کی سہولت معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کسی کام نہ آئے، بالاخر خود ہی رابطے پر مجبور ہوگئے۔
اس دوران وزیراعظم عمران خان کی حکومت گرانے کے لئے سرگرم ان کے سیاسی مخالفین کی پشت پناہی کے الزامات بھی سعودی حکومت پر سامنے آئے، تاہم حکومت کی سعودی دباؤ پر ڈٹ جانے کی پالیسی کامیاب رہی، اور بالاخر سعودی ولی عہد خود ہی رابطے پر مجبور ہوگئے، تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ترکی کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے اور آذر بائیجان کو ساتھ ملا کر نیا بلاک بنانے کے اقدامات پر سعودی حکمرانوں نے اعتراض کیا تھا، اور پاکستان کو ایسے اقدامات سے باز رہنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا، اس کے بعد جب وزیراعظم نے تاریخی ترک سیریل ’’ارطغرل‘‘ کو پی ٹی وی پر اردو میں ڈب کرکے نشر کرنے کا حکم دیا، تو سعودی حکام کی طرف سے اسے بھی رکوانے کےلئے دباؤ ڈالا گیا، سعودی حکام ترکی سے اپنی مخاصمت میں پاکستان کو بھی استعمال کرنا چاہتے تھے، ماضی میں حکمرانوں کی جانب سے سعودی دباؤ میں آکر اقدامات نے بھی ان کے حوصلے بڑھا رکھے تھے، تاہم وزیراعظم عمران خان نے سعودی دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا، جس کے بعد سعودی حکام نے دباؤ میں لینے کے لئے پاکستان میں جمع کرائے گئے 3 ارب ڈالر واپس لے لئے جبکہ ادھار تیل کی فراہمی بھی معطل کردی۔
یہ وہ وقت تھا، جب اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم بھی حکومت کو گرانے کیلئے سرگرم تھا، اس وقت پاکستانی میڈیا میں یہ اطلاعات سامنے آئیں، جن کی تصدیق اب جے یو آئی کے ناراض رہنما حافظ حسین احمد بھی انٹرویوز میں کررہے ہیں کہ بعض سعودی حکام نے بھی عمران خان حکومت گرانے کے لئے دلچسپی لی تھی، اور اس کے لئے جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سمیت کچھ رہنماؤں کو بھاری فنڈز فراہم کرنے کے الزامات بھی ان کی پارٹی کے ناراض رہنما لگا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کو سعودیہ ، یواے ای کا متبادل مل گیا، اسلامی ملک کی بڑی پیشکش
ذرائع کے مطابق ٹرمپ کی رخصتی کے بعد عالمی سطح پر سعودی عرب کیلئے حالات سازگار نہیں رہے، اور جو بائیڈن نے امریکی صدر بننے کے بعد سعودی ولی عہد کے خلاف خشوگی قتل کیس کی دستاویز بھی جاری کرادیں، دوسری طرف یمن کے حوثی باغیوں نے بھی سعودی عرب کو پریشان کررکھا ہے، اور اربوں ڈالر کا سالانہ اسلحہ خریدنے کے باوجود سعودی فوج حوثی باغیوں کے حملے روکنے میں ناکام ہے، ایسے میں سعودی حکمرانوں کی پریشانی بڑھتی جارہی ہے، دوسری طرف پاکستان میں بھی حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے۔
اور یہاں کسی تبدیلی کی کوئی امید تھی بھی تو وہ ٹوٹ گئی ہے، اس صورتحال میں سعودی ولی عہد کے پاس پاکستان سے رابطے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا تھا، ذرائع نے یاد دلایا کہ بظاہر سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان کے کرونا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ان کی خیریت دریافت کرنے کیلئے فون کیا ہے، لیکن اصل معاملہ تعلقات بحال کرنے کی سعودی خواہش تھی ، اس لئے وزیراعظم کو دورہ کی دعوت بھی دی گئی، واضح رہے کہ چند ہفتے قبل سعودی ولی عہد نے بھی سرجری کرائی تھی، لیکن وزیراعظم عمران خان نے اس وقت انہیں فون نہیں کیا تھا، یوں حکومت کی ڈٹ جانے کی پالیسی کی وجہ سے سعودی عرب کی مستقبل میں پاکستان کو دباو میں لینے کی صلاحیت پہلی بار کمزور ہوگئی ہے، اور پاکستان دوطرفہ تعلقات میں بہتر پوزیشن پر جاتا نظر آرہا ہے۔