برطانیہ ایک غیرملکی ڈیپورٹ کرنے پر کتنا خرچ کرتا ہے؟جان کر حیران رہ جائیں گے

0

لندن: برطانیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کو ڈیپورٹ کرنے کا سلسلہ توتیز کردیا ہے، لیکن ایک غیرملکی کو ڈیپورٹ کرنے پر برطانیہ کتنی رقم خرچ کررہا ہے، یہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے، اور سوچنے لگیں گے، کہ اگر واپس جانے پر غیر قانونی تارکین وطن کو اتنی بڑی رقم کی پیش کش کردی جائے۔

تو ہوسکتا ہے ایک بڑی تعداد تو رضا کارانہ ہی واپس جانے پر تیار ہوجائے، جی ہاں برطانیہ سے تارکین وطن کو ڈیپورٹ کرنے کا سلسلہ پریتی پٹیل کے وزیر داخلہ بننے کے بعد تیز ہوا ہے، جن کا اپنا خاندانی پس منظر بھی تارک وطن خاندان کا ہے، ان کے آباؤ اجداد کا تعلق گجرات بھارت سے ہے، ان کے  والدین 1960 کی دہائی میں ہجرت کرکے برطانیہ آئے تھے، تاہم پریتی پٹیل غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف سخت موقف رکھتی ہیں، اور انہوں نے اس حوالے سے سخت پالیسی بھی اپنا رکھی ہے، جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے، ان کی اس پالیسی کے نتیجے میں گزشتہ برس کرونا کے بحران کے باوجود ڈیپورٹیز کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، صرف گزشتہ برس کے آخری تین ماہ اکتوبر سے دسمبر کے دوران برطانیہ نے 322 تارکین کو ڈیپورٹ کیا، جبکہ 2019 کے اس عرصے میں ڈیپورٹ ہونے والوں کی تعداد صرف37 تھی، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ڈیپورٹیز کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

ڈیپورٹ پر اخراجات

تارکین کو ڈیپورٹ کرنے کی مخالف تنظیم ’’نو ڈیپورٹیشن‘‘ نے فریڈم آف انفارمیشن کے قانون کے تحت حکومت سے ڈیپورٹ کئے جانے پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیل حاصل کی ہے۔ جس کے مطابق حکومت نے 2020 کے آخری تین ماہ میں 322 تارکین کو ڈیپورٹ کرنے پر 43 لاکھ  پاؤنڈ خرچ کئے ہیں، اس طرح ایک تارک وطن کو واپس بھیجنے پر 13 ہزار354 پاؤنڈ یعنی تقریباً 28 لاکھ 70 ہزار روپے خرچ کئے،

ان تارکین کو 23 خصوصی چارٹرڈ طیاروں کے ذریعہ ان کے ممالک واپس بھیجا گیا، اور بعض پروازوں پر تو 10 سے بھی کم تارکین سوار تھے، تارکین کو ڈیپورٹ کرنے پر اخراجات 2019 کے مقابلے میں بھی 11 فیصد بڑھ گئے ہیں، جب ایک غیرملکی کو واپس بھیجنے پر 11 ہزار 975 پاؤنڈ خرچہ آیا تھا۔ برطانوی اخبار گارجین کے مطابق ہوم آفس کا موقف ہے کہ آخری وقت میں کچھ ڈیپورٹیز کو قانونی ریلیف مل جاتا ہے، اس کی وجہ سے بھی ڈیپورٹیز کی تعداد کم ہوجاتی ہے، تاہم DETENTION ACTION نامی این جی او کے ڈائریکٹر جیمز ولسن نے ڈیپورٹیشن کے لئے اتنے بڑے اخراجات پر وزیرداخلہ پریتی پٹیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایسے موقع پر جب کرونا کی وجہ سے ملک معاشی اور سماجی مشکلات کا شکار ہے، مختلف شعبوں کے بجٹ کاٹے جارہے ہیں، ایسے میں وزیرداخلہ ایک ایک غیرملکی کو چارٹرڈ پروازوں کے ذریعہ ڈیپورٹ کرنے پر اتنے بڑے اخراجات کررہی ہیں۔

برطانوی عوام کو ان کے اس عمل پر تشویش ہے، اس کے جواب میں امیگریشن منسٹر کرس فلپ کا کہنا ہے کہ ہمیں مجرموں اور ایسے افراد جن کے پاس برطانیہ میں رہنے کا کوئی قانونی حق نہیں، انہیں واپس بھیجنے پر کوئی تاسف نہیں ہے، ہم نے جنوری 2019 سے اب تک 6450 غیرقانونی تارکین وطن کو ڈیپورٹ کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.