روس اور یورپ پر روسی ماہر نے کیا وارننگ دیدی

0

لندن: یورپ جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے، اور روس کے ساتھ اس کی جنگ چار ہفتوں کے اندر چھڑنے کا خدشہ موجود ہے، یورپ کے بارے میں یہ انتباہ ایک آزاد روسی فوجی مبصر نے جاری کیا ہے، دوسری جانب روس کا کہنا ہے اگر نیٹو نے یوکرین میں فوج بھیجی تو ماسکو بھی اضافی اقدامات اٹھائے گا۔

تفصیلات کے مطابق یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی بڑھنے اور 4 ہزار مزید روسی فوجی یوکرین کی سرحد پر بھیجنے کے بعد  ایک بار پھر مغربی ممالک اور روس میں کشیدگی بڑھتی نظر آرہی ہے، ایسے میں ایک روسی فوجی مبصر نے خبردار کیا ہے کہ چار ہفتوں کے اندر یورپ میں جنگ چھڑسکتی ہے، اور یہ عالمی جنگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے Pavel Felgenhauer (پاول فلینگر) نامی فوجی مبصر کا روسی خبررساں ادارے Rosbalt سے انٹرویو میں کہنا تھا کہ روس کریمیا کو پہلے ہی یوکرین سے چھین کر ضم کرچکا ہے، جبکہ مشرقی یوکرین کے علاقے Donbass پر روس نواز باغیوں کا قبضہ ہے، ایسے میں روس کی جانب سے اس علاقے میں مزید فوج اور جدید اسلحہ پہنچائے جانے کی جو ویڈیوز اور تصاویر سامنے آرہی ہیں، اس سے روس کے عزائم کا پتہ چلتا ہے، اور چار ہفتوں کے اندر نئی جنگ چھڑنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے، جو یورپی جنگ بلکہ عالمی جنگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا روس کی فوجی نقل و حرکت پر مغرب کی تشویش سمجھی جاسکتی ہے۔ پاول فلینگر کا کہنا ہے مئی کے آغاز میں دوسری جنگ عظیم میں فتح کی یاد میں منعقد کی جانے والی تقریبات تک روس اپنی تیاریاں مکمل کرچکا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ روس کے ممکنہ حملے کی وجوہات یوکرین میں روس نواز ٹی وی کی بندش، روس کے حامی سیاستدان Viktor Medvedchyuk پر گرفتاری کی لٹکتی تلوار اور روسی اپوزیشن لیڈر Alexei Navalny کے معاملے پر یورپی ممالک سے بڑھتی کشیدگی ہوسکتی ہے، اس کے ساتھ امریکی صدر بائیڈن کی جانب سے پیوٹن کو قاتل کہنا بھی کشیدگی میں اضافے کی وجہ بنا، فوجی مبصر کا کہنا تھا کہ روس یوکرین میں دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کی جانب سے فرانس کے علاقے نار منڈی میں کی گئی کارروائی کی طرز پر پیشرفت کرسکتا ہے، اس طرح وہ یوکرین کے دل میں اپنی فوجیں اتار  نے کی کوشش کرسکتا ہے، پاول فلینگر کے مطابق یورپی ملک روس کے خطرے کے بارے میں ابہام کا شکار ہے، کچھ ممالک سمجھتے ہیں روس کو اشتعال نہیں دلانا چاہئے، کیوں کہ اس کے خطرناک فوجی نتائج نکل سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مغرب کو سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اس پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کرے، وہ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر چل رہے ہیں، برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ کے مطابق روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر مغربی فوجی اتحاد نیٹو نے یوکرین میں فوج بھیجی تو ماسکو بھی اضافی اقدامات اٹھائے گا۔

کریملن کے ترجمان دمتری پسکوف کا کہنا تھا کہ نیٹو کی ایسی کسی حرکت کا نتیجہ کشیدگی میں اضافے کی صورت میں نکلے گا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین کو دھمکا نہیں رہا، اس سے پہلے ایک روسی ترجمان نے یوکرین کا نام لئے بغیر دھمکی دی تھی کہ Donbass  میں لڑائی اس کے پڑوسی کو تباہ کردے گی، اس دوران امریکہ بھی سامنے آیا ہے اور یوکرین کےلئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے، امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ وہ Donbass میں اضافی روسی فوج اور ہیلی کاپٹروں سمیت سازو سامان کی آمد سے آگاہ ہیں، روس کے بارے میں امریکی ماہر مائیکل کوف مین کا کہنا ہے کہ اگرچہ روس کی طرف سے کسی فوری حملے کے مضبوط شواہد  موجود نہیں ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ روس کچھ نہ کچھ سوچ رہا ہے، اس دوران یوکرین کے کمانڈر انچیف Ruslan Khomchak کا کہنا ہے کہ فوج کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.