حکام کی غلطی، جرمنی میں سیاسی پناہ کے خواہشمندوں کی لاٹری لگ گئی

0

برلن: جرمنی میں سیاسی پناہ سے متعلق ادارے کی غلطی سے تارکین وطن کی لاٹری لگ گئی، غلطی پکڑے جانے پر جرمن فیڈرل آفس برائے مائیگریشن اینڈ ریفیوجی نے اسے ٹھیک کرنے کی بھی کوشش کی تھی، لیکن قسمت پھر بھی تارکین وطن کا ساتھ دے گئی، اور وہ سیاسی پناہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی میں 2018 کے دوران فیڈرل آفس برائے مائیگریشن اینڈ ریفیوجی (بی اے ایم ایف) کے حکام کی غلطی سے بڑی تعداد میں ایسے تارکین وطن کو سیاسی پناہ کی منظوری کے لیٹر جاری کردئیے گئے تھے، جن کے کیس اصل میں منظور نہیں ہوئے تھے، یہ معاملہ اس وقت اسکینڈل بنا، جب مائیگریشن آفس (بی اے ایم ایف) کے شمالی جرمنی میں Bremen کے علاقائی دفتر نے تحقیقات کیں، تو 210 تارکین کے ایسے کیس سامنے آئے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور نہیں ہوئی تھیں، لیکن عملہ کی غلطی سے انہیں سیاسی پناہ کی منظوری کے لیٹر دے دئیے گئے تھے، معاملہ سامنے آنے پر جرمن حکام نے ان سیاسی پناہ گزینوں سے پناہ کا اسٹیٹس واپس لینے کا فیصلہ کیا، لیکن تارکین وطن کی اکثریت اس کے خلاف عدالتوں میں چلی گئی اور ان میں سے اکثر نے اپنے حق میں فیصلے لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانیوں تیاری کرلو! جرمنی جانے کا بہترین موقع، ہنر مند افراد اپلائی کرسکیں گے

اب ایک جرمن عدالت نے ان میں سے 66 تارکین وطن کے حق میں فیصلہ سنادیا ہے، اور کہا ہے کہ ان کے کیس منظور ہونے کا فیصلہ اب واپس نہیں لیا جاسکتا، لہذا ان کے کاغذات برقرار رہیں گے۔

تارکین وطن کی خبریں دینے والے ادارے انفو مائیگرینٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے پارلیمان میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کل 184 تارکین وطن  نے سیاسی پناہ کی منظوری کا فیصلہ واپس لینے کو عدالتوں میں چیلنج کیا تھا۔ اور ان میں سے 91 ابھی تک عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، جبکہ 6 کیسز کا فیصلہ 2017 میں ہی ہوگیا تھا، 11 تارکین وطن نے نامعلوم وجوہ کی بنا پر اپنے کیسز کی پیروی ہی نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں:جرمنی میں سیاسی پناہ کیلئے تارکین کس شق سے فائدہ اٹھانے لگے؟

عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے تارکین وطن کی حامی بائیں بازو کی جماعت کے رکن پارلیمان Ulla Jelpke کا کہنا ہے کہ فیڈرل آفس برائے مائیگریشن اینڈ ریفیوجی نے ان تارکین کو پناہ دینے کا درست فیصلہ کیا تھا، لیکن اسے بعد میں واپس لینا غیر قانونی عمل تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.