تارکین کے کیمپوں پر اطالوی ارکان اور کروشیا کی حکومت آمنے سامنے

0

روم: تارکین وطن کے معاملے پر اٹلی سے تعلق رکھنے والے یورپی ارکان پارلیمان اور کروشیا میں ٹھن گئی ہے، تارکین وطن کی حالت زار کا معائنہ کرنے کے لئے جانے والے اطالوی ارکان کو کروشین حکام نے روک دیا، یورپی یونین نے بھی کروشیا کے اقدام  پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی کی حکومتی جماعت پی ڈی سے تعلق رکھنے والے 4 یورپی ارکان پارلیمان Brando Benifei, Pierfrancesco Majorino Piero Bartolo اور Alessandra Moretti بوسنیا سے ملحقہ کروشیا کے علاقے کا دورہ کرنا چاہتے تھے، تاکہ وہ وہاں مصائب کا شکار تارکین وطن کی حالت زار کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں، تاہم کروشیا کی پولیس نے انہیں رکاوٹیں کھڑی کرکے سرحد کی طرف جانے سے زبردستی روک دیا، ارکان پارلیمان نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروشین پولیس نے پہلے سے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں، انہوں نے موقع پر ویڈیو ریکارڈ کرتے ہوتے بتایا کہ ہم نے صورتحال دیکھ کر پیدل  بھی آگے بڑھنے کی کوشش کی، لیکن درجنوں مسلح کروشین پولیس اہلکاروں نے زنجیر بنا کر ہمیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔

اطالوی ارکان ایسے موقع پر کروشیا کی سرحد کا دورہ کرنے گئے تھے، جب امدادی اداروں کی جانب سے کروشین پولیس پر بوسنیا سے داخل ہونے والے مہاجرین پر تشدد کرنے اور انہیں زبردستی واپس دھکیلنے کے الزامات میں شدت آتی جارہی ہے، جبکہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران تارکین وطن سے لوٹ مار اور ان پر تشدد کی شکایات سامنے آرہی ہیں، جبکہ ڈینش ریفیوجی کونسل نے انکشاف کیا تھا کہ بعض کروشین اہلکاروں نے کچھ تارکین وطن کو زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔

بعد ازاں چاروں اطالوی رہنما عام شاہراہ سے بوسنیا میں  داخل ہوئے، جہاں انہوں نے بہاک میں لیپا کے مہاجر کیمپ کا دورہ کیا، جو گزشتہ ماہ آگ سے متاثر ہوا تھا۔ ادھر یورپی پارلیمنٹ کے صدر ڈیوڈ ساسولی نے اپنے ارکان کے ساتھ کروشین پولیس کے روئیے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ ہم ہمیشہ رکن ممالک سے اپنے ارکان کے لئے دوستانہ روئیے اور مدد کی توقع رکھتے ہیں، اطالوی جماعت پی ڈی کی سربراہ نکولا زنگراتی نے واقعہ کو بہت سنجیدہ قرار دیتے ہوئے یورپی یونین سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، دوسری طرف کروشیا کے وزیر داخلہ ڈیور بوزنووک نے اطالوی ارکان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے لئے ان کا رویہ اشتعال انگیز تھا، انہوں نے کہا کہ طے شدہ سرحدی کراسنگز کے علاوہ کسی کو بھی کروشیا  کا بارڈر پار کرنے کی ہم اجازت نہیں دے سکتے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.