یورپی ملک کے کیمپ میں تارکین کے 2 گروپوں میں خوفناک لڑائی
برسلز: یورپی یونین کے رکن ملک پہنچ کر کیمپوں میں اپنی پناہ کی درخواستوں کا انتظار سکون سے کرنے کے بجائے تارکین کو مستی سوجھ گئی، آپس میں لڑائی شروع کردی ، جو خطرناک رنگ اختیار کرگئی ،جس پر یورپی ملک کے حکام نے اب ڈیپورٹ کرنے کا عمل تیز کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن چھوٹےسے ملک سائپرس (قبرص) میں دارالحکومت نکوسیا کے قریب Pournara کے کیمپ میں مقیم تارکین باسکٹ بال کھیل رہے تھے کہ اس دوران ان میں کوئی تنازعہ پیدا ہوگیا، جس پر وہ 2 تقسیم ہوگئے اور آپس میں لڑپڑے، جس کے دوران ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا ، جس تارکین کے دونوں گروپوں کے 30 افراد زخمی ہوگئے ، انہیں اتنے زیادہ زخم آئے کہ بیشتر کو اسپتال منتقل کرنا پڑا ، جبکہ لڑائی کے دوران ایک 15 سالہ صومالی لڑکے نے ایک 17 سالہ ساتھی کو چھرا گھونپ دیا ، جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا، اخبار ’’ سائپرس میل ‘‘ کے مطابق لڑائی کی اطلاع ملنے پر پولیس وہاں پہنچی تو ایک تارک وطن نے اہلکاروں کو بھی چھرا دکھا کر ڈرانے کی کوشش کی۔
اور حملے کی دھمکی دی، صورت حال اتنی خراب ہوگئی تھی کہ پولیس کو کیمپ میں کام کرنے والے ملازمین کو بھی ان کی حفاظت کے لئے وہاں سے جانے کے لئے کہا گیا، یہ معاملہ 9 فروری بدھ کو پیش آیا ہے، ساتھی کو چھرا گھونپنے اور پولیس اہلکاروں کو دھمکانے والا غیرملکی لڑکا واقعہ کے بعد کیمپ سے فرار بھی ہوگیا ہے، اور پولیس نے اس کی تصویر جاری کی ہے، جس میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اسے جاکہیں دیکھیں، فوری پولیس کو اطلاع دیں۔
پولیس کے مطابق چھرے کے وار سے زخمی تارک وطن کی حالت اسپتال میں تشویشناک ہے، تارکین کے جن دو گروپوں میں لڑائی ہوئی ہے، ان میں سے ایک نائیجیریا جبکہ دوسرا کانگو کے شہریوں کا تھا۔
ڈیپورٹ کرنے کا اعلان
سائپرس کا شمار پہلے ہی ایسے یورپی ملک میں ہوتا ہے، جہاں آبادی کی شرح کے لحاظ سے سب سے زیادہ تارکین موجود ہیں، صرف اس کیمپ میں ہی ڈھائی ہزار سے زائد تارکین مقیم ہیں، جبکہ وہاں گنجائش 800 افراد کی ہے، اس واقعہ کے بعد سائپرس کے وزیرداخلہ نکوس نوراس نے اس واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے تارکین جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جاچکی ہیں، اب انہیں ڈیپورٹ کرنے کا عمل تیز کیا جائےگا، انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے یورپی یونین کے حکام سے بھی بات کریں گے، سائپرس پہلے ہی یورپی یونین سے اس بات کی اجازت طلب کرچکا ہے کہ اسے پناہ کی مز ید درخواستیں وصول کرنے کا عمل معطل کرنے کی اجازت دی جائے، اس کے علاوہ سائپرس میں پناہ کی درخواستیں مستر د کرنے کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، اور گزشتہ برس 16 ہزار درخواستوں پر کارروائی کی گئی ، جن میں سے 13 ہزار مسترد کردی گئیں۔