الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر مسلح ونگ چلا رہا تھا، برطانوی عدالت میں اہم گواہ نے بیان ریکارڈ کروادیا

0

لندن: ایم کیو ایم کے بانی و قائد الطاف حسین برطانیہ میں بڑے مقدمے میں پھنس گئے ہیں اور ان کے خلاف نفرت انگیز تقریر دوسروں پر حملے کیلئے اکسانے کے مقدمے پر کارروائی جاری ہے، کیس کی کارروائی کے دوران اہم گواہ نے ان کے خلاف بیان ریکارڈ کروادیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق الطاف حسین کے خلاف برائٹن یونیورسٹی کی لیکچرار اور مہاجر سیاست پر لکھنے والی نکولا خان نے الطاف حسین کے خلاف بطور ایکسپرٹ گواہ اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ ڈاکٹر نکولا خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایم کیو ایم کا صرف سیاسی اور فلاحی ونگ نہیں، بلکہ ایک عسکری ونگ بھی ہے، جسے پارٹی تسلیم نہیں کرتی۔ گواہ نے بتایا کہ رینجرز نے کراچی میں امن قائم کرنے کیلئے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے میٹنگ کے دوران “تشدد کا راستہ اپنانے” اور مہاجر حقوق کے لیے مکمل جنگ کی بات کی تھی، ایم کیو ایم کراچی شہر کو مکمل طور پر بند کروادیتی تھی، اور اس صورتحال میں روڈ پر چلنا بھی خطرناک ہوتا تھا، تاہم 2016 میں رینجرز کے آپریشن کے بعد ایم کیو ایم کی طاقت میں کمی آئی۔

ڈاکٹر نکولا نے عدالت کے سامنے ایم کیو ایم سے متعلق اپنی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی، جس پر دونوں استغاثہ اور ملزم کے وکیل نے جرح کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تقریباً 20 سال سے پاکستان میں تشدد کے مسائل پر تحقیق کر رہی ہیں اور مہاجر عسکریت پسندی کے نام سے ایک کتاب بھی لکھ چکی ہیں۔ گواہ نے کہا کہ 90 کی دہائی میں پاکستان چھوڑ کر برطانیہ جانے کے بعد بھی الطاف حسین کا “پارٹی پر مکمل کنٹرول” رہا۔

لندن میٹرو پولٹین پولیس نے اس حوالے سے جاری بیان میں بتایا ہے کہ Abbey View, Mill Hill, NW7 کے رہائشی الطاف حسین کو دہشت گردی ایکٹ 2006 کے سیکشن ون اور ٹو کے تحت دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے الزام میں چارج شیٹ کیا گیا ہے، ملزم نے 22 اگست 2016 کو کراچی پاکستان میں مجمع سے خطاب میں ایسی باتیں کی تھیں، جو دہشت گردی پر اکسانے کے زمرے میں آتا ہے، پولیس نے الطاف حسین پر جو چارج لگایا ہے۔ برطانوی قانون کے تحت اس الزام میں 15 برس قید یا جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جاسکتی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.