امریکہ، ترکی میں مہنگائی کا ریکارڈ، کیوبا، سری لنکا میں خوراک کا حصول مشکل ہوگیا
واشنگٹن: عالمی معاشی بحران نے ایک اور ملک میں خوراک کا قحط پیدا کردیا، جس کے بعد شدید معاشی بحران کا شکار ممالک کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، دوسری طرف امریکہ اور ترکی میں مہنگائی کے کئی دہائیوں کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، واضح رہے مہنگائی کے خلاف قازقستان میں بھی حالیہ دنوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دنیا میں جاری مہنگائی کے طوفان نے لبنان اور سری لنکا کے بعد ایک اور مستحکم سمجھے جانے والے ملک کیوبا کی حالت بھی غیر کردی ہے، اور وہاں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے بعد اسٹورز پر عوام کی لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں، لوگ اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے رات سے ہی خوراک کے لئے اسٹورز کے باہر پہنچ کر قطاروں میں کھڑے ہوجاتے ہیں، تاہم گھنٹوں قطاروں میں کھڑا رہنے کے باوجود شہریوں کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑ رہا ہے۔ کیوبا میں مہنگائی کی شرح 70 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کی بڑی وجہ دنیا میں جاری مہنگائی کا طوفان ہے، دوسری جانب سری لنکا میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی بحران شدید ہوتا جارہا ہے، اور شدید غذائی قلت پر حکومت نے خوراک کی راشنگ کردی ہے، جس کے تحت اب ہر خاندان کیلئے خوراک کا محدود کوٹہ رکھ دیا گیا ہے، اور اس سے زیادہ خریداری نہیں کی جاسکے گی، سری لنکن شہری پہلے ہی یہ شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ شدید مہنگائی اور خوراک کی قلت کے باعث ان کے لئے پیٹ بھر کر کھانا کھانا ممکن نہیں رہا، دوسری طرف سری لنکن حکومت کا کہنا ہے کہ معاشی بحران کے سبب وہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کا نہیں سوچ رہی۔
بلکہ چین سے ہی قرضوں کے لئے بات کی جائے گی۔ لبنان میں بھی خوراک کا بحران جاری ہے، جبکہ تیل مہنگا ہونے اور خریداری کی سکت نہ ہونے کے باعث وہاں بجلی بھی اب صرف چند گھنٹے کے لئے گھروں کو سپلائی کی جارہی ہے۔
امریکہ اور ترکی کی صورتحال
امریکہ میں مہنگائی کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور 1982 کے بعد پہلی بار افراط زر کی شرح 7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ جس سے امریکی عوام معاشی دباؤ کا شکار ہیں، اور صدر بائیڈن کے لئے سیاسی مشکلات بھی پیدا ہونا شروع ہوگئی ہیں، امریکی مرکزی بینک کے گورنر جیروم پاول کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے شرح سود میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، تاکہ طلب کو کم کیا جاسکے، ترکی میں بھی مہنگائی بریک لگانے کا نام نہیں لے رہی، اور وہاں افراط زر 36 فیصد کی حد کو چھوگیا ہے، جس ے صدر طیب اردگان کی سیاسی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، تاہم ترک صدر نے ایک بار پھر قوم کو تسلی دی ہے کہ وہ جلدہی مہنگائی کے بحران پر قابو پالیں گے۔