تارکین کی کشتیاں روکنے کا منصوبہ، سرحدی محافظ ہی انکاری ہوگئے

0

لندن: کشتیوں کے ذریعہ غیر قانونی تارکین کی مسلسل آمد سے پریشان یورپی ملک کی حکومت نے کشتیاں سمندر میں روک کر واپس بھیجنے کا منصوبہ بنالیا ہے، لیکن منصوبہ کی منظوری سے قبل ہی ان کے بارڈر گارڈ ز نے اس کی مخالفت کردی ہے، اور اسے ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت فرانس سے انگلش چینل پار کرکے آنے والے تارکین کی وجہ سے سخت پریشان ہے، بریگزٹ کے بعد اب ان تارکین کو یورپی ملکوں میں واپس بھیجنے کا آپشن بھی ختم ہوگیا ہے، جس نے برطانیہ کی پریشانی میں مزید اضافہ کردیا، دوسری جانب اس پیش رفت سےآگاہ تارکین نے کشتیوں کے ذریعہ انگلش چینل پار کرکے برطانیہ پہنچنے کا سلسلہ بڑھا دیا ہے، ایسے میں غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت موقف کی حامل برطانوی وزیرداخلہ پریتی پٹیل نے نیا منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت تارکین کی کشتیوں کو سمند ر میں ہی روک کر واپس فرانس بھیج دیا جائےگا۔ برطانوی اخبار کے مطابق تارکین کی آمد روکنے کے لئے جو تجاویز زیر غور ہیں، ان میں یہ بھی شامل ہےکہ برطانوی بارڈر گارڈز کشتیوں کو فرانس کی حدود میں ہی روک کر واپس کردیں، تاہم انسانی حقوق تنظیموں کے علاوہ بارڈر گارڈز کی یونین نے بھی اس تجویز کی مخالفت کردی ہے۔

اخبار ’’گارجین ‘‘ کے مطابق سرحدی محافظو ں کی آفیسر یونین اس تجویز کو پہلے ہی عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کررہی ہے، جبکہ حکومت کے اپنے وکلا نے بھی اسے خبردار کیا ہے کہ ایسے کسی اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا جائے گا۔

اور سرحدی محافظ ہڑتال کی طرف بھی جاسکتے ہیں۔ بارڈر فورس کی یونین کی رکن افسر کیون ملز کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سمندر میں مرجاتا ہے، تو اس کی لاش نکالنے کے لئے پریتی پٹیل تو نہیں آئیں گی، انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ بارڈر افسران کو قانونی مقدمات سے تحفظ دیا جائے گا، ناکافی ہے، کیوں کہ افسران کی ذہنی حالت پر جو اثرات ہوں گے ، اس کا کوئی مداوا نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: تارکین پر تنازعہ، فرانس نے برطانیہ کو کیا انتباہ کردیا؟

ایک اور یونین رہنما لوسی مورٹین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے تارکین کی کشتیاں سمندر میں روک کر واپس بھیجنے کے منصوبے کو آگے بڑھایا ، تب بھی یہ قابل عمل نہیں ہوگا، کیوں کہ دوسری طرف فرانسیسی حکام تعاون سے انکار کردیں گے، کسی کو دوسرے ملک میں دھکیلنے سے قبل اس ملک کی رضامندی ضروری ہوتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.