مہنگی بجلی سےامیر یورپی ملک میں چرچ بھی متاثر، کئی بند کرنے کی تیاری
اوسلو: بجلی اور گیس بہت مہنگی ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے امیر یورپی ملک میں پادری اور گرجا گھروں کی انتظامیہ بھی پریشان ہوگئی اور انہوں نے سردیوں کے دوران کئی گرجا گھر بند کرنے کی تیاری کرلی ہے، جبکہ ایک گرجا گھر تو بند بھی ہوگیا ہے،
تفصیلات کے مطابق ناروے کا شمار یورپ کے امیرترین ممالک میں ہوتا ہے، اور وہاں سےتیل بھی نکلتا ہے، تاہم دنیابھر میں جاری توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی لہر نے ناروے جیسے امیر ملک کو بھی متاثر کرنا شرو ع کردیا ہے، اور وہاں گرجا گھروں کے لئے سردیوں میں بجلی بل بھرنا مشکل نظر آرہا ہے، جس کی وجہ سے گرجا گھر گرم نہیں رہ سکیں گے، ایسے میں ناروے کے کئی گرجا گھر وں کی انتظامیہ نے چرچ سردیوں میں بند کرنے کی تیاری کرلی ہے، اور شمالی ناروے کے علاقے Tinn میں واقع Rjukan Church بھاری بجلی بلوں کی وجہ سےعبادت گزاروں کے لئے بند کردیا گیا ہے، نارویجین اخبار کے مطابق یہ چرچ پتھروں اور کنکریٹ کا بنا ہوا ہے، جسے اس سال مہنگی بجلی کے باعث گرم رکھنا خاصا مہنگا پڑرہا ہے۔
چرچ کے منتظم Susann Myhra Stryvold کا کہنا ہے کہ بجلی بہت مہنگی ہوگئی ہے، اور ہم 2021 میں بجلی کے لئے مختص بجٹ پہلے ہی استعمال کرچکےہیں، اس لئے چرچ کو سردیوں میں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ناروے کے نشریاتی ادارے ’’این آر کے‘‘ کا کہنا ہے کہ بہت سے دیگر چرچ بھی بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔
Ringerike میں ایک چرچ کے ٹرسٹی Kjetil Gjerde کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بجلی پر پہلے ہی 3 لاکھ کرونا زیادہ خرچ کرچکے ہیں، ایک اور چرچ کے منتظم نے بتایا کہ وہ اس سال کے بجلی بجٹ سے سوا لاکھ کرونا زیادہ خرچ کرچکےہیں، دارالحکومت اوسلو میں چرچز کی مشترکہ کونسل نے بھی کہا ہے کہ بجلی کی موجودہ قیمت ادا کرنے کیلئے ان کے پاس بجٹ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپ میں سردیاں مشکل، برطانیہ میں فیکٹریاں، بھارت میں بجلی بند ہونے کا خطرہ
کونسل کے منیجر Finn Folke Thorp کا کہنا تھا کہ یہ سنجیدہ مسئلہ بن گیا ہے،خصوصاً پرانے پتھروں سے بنے چرچوں کو گرم رکھنا چیلنج بن چکا ہے، جو زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں، اس لئے ہم نے کچھ مذہبی معاملات دوسرے چرچز میں منتقل کردئیے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اوسلو میں بھی کچھ چرچ عارضی بند کرنے پر غور کررہے ہیں۔