پاکستانیوں کیلئے یورپ میں داخلہ آسان ہوگیا، اہم ملک نے پاکستانیوں کو ویزا فری انٹری دینے کا اعلان کردیا

0

منسک: یورپی ممالک سے اختلافات کے بعد بیلاروس کے صدر تارکین کو یورپ کی طرف دھکیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اور انہوں نے اس مقصد کے لئے مختلف ملکوں کے شہریوں کو اپنے ملک میں ویزا فری انٹری دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اب پاکستان کا نام بھی اس لسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یورپی ممالک سے اختلافات کے بعد بیلاروس کے صدر نے تارکین کو اپنے ملک کی یورپی یونین کے رکن ممالک پولینڈ، لٹویا اور لتھوانیا کی سرحد تک رسائی کی کھلی اجازت دے دی ہے، اور وہ زیادہ سے زیادہ تارکین کو یورپی سرحدوں کی طر ف جانے کی راہ دکھا رہے ہیں، اس پالیسی پر جرمنی سب سے زیادہ تشویش کا شکار ہے کیوں کہ اس نئے روٹ سے آنے والے تارکین جرمنی کا زیادہ رخ کررہے ہیں، پالیسی کی وجہ سے  جرمنی سمیت یورپی رہنماؤں نے انہیں انسانی اسمگلر کا خطاب بھی دیا ہے، تاہم بیلاروس کے صدر اپنی پالیسی پر قائم ہیں، اور انہوں نے زیادہ سے زیادہ تارکین یورپی یونین کی سرحد پر پہنچانے کے لئے تیزی سے مختلف ممالک کے لئے ویزا فری انٹری کردی ہے، اب اس فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل کرلیا گیا ہے، یعنی اب پاکستان سے بھی بغیر ویزا بیلاروس جایا جاسکے گا، البتہ اس سہولت سے صرف وہی پاکستانی فائدہ اٹھاسکیں گے، جن کے پاسپورٹ پر کسی یورپی شینجین ملک کا ویزا پہلے سے لگا ہوا ہوگا، یا ماضی میں کسی یورپی ملک کا سفر کیا ہوا ہو۔ بیلاروس نے جن 76 ممالک کے شہریوں کو ویزا فری انٹری دینے کا اعلان کیا ہے۔

ان میں پاکستان کے علاوہ بھارت، ایران، سعودیہ، مصر، اومان، بحرین شامل ہیں، ان ممالک کے شہری بیلاروس میں انٹری کے ذریعہ داخل اور 30 روز قیام کرسکیں گے، بیلاروس جانے والے پاکستانیوں اور دیگر 75 ممالک کے شہریوں کو ٹکٹ کے علاوہ 10 ہزار یورو کی میڈیکل انشورنس اور قیام کا خرچہ ساتھ رکھنا ہوگا، انہیں بیلاروس پہنچنے پر ائرپورٹ پر ویزا جاری کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ملک کا صدر بھی انسانی اسمگلر قرار، پریشان یورپی رہنماؤں کا پابندیوں کا انتباہ

بیلاروس میں پاکستانی سفیر سجاد حیدر خان نے تصدیق کی ہے کہ بیلاروس نے 17 اکتوبر سے پاکستان کو ان 76 ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ سہولت ان پاکستانیوں کو ملے گی، جن کے پاسپورٹ پر پہلے سے شینگین ویزا اور کم ازکم کسی ایک یورپی ملک کے سفر کا اندراج موجود ہو۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.