مر کے بھی چین نہ پانے والے بدنصیب تارکین وطن کی رواداد

0

برسلز: وہ شعر تو آپ نے سنا ہی ہوگا،  اب تو گھبرا کہ یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے،     مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے؟   تو ایسا ہی کچھ ان بدنصیب تارکین کے ساتھ ہوا ہے، جو کئی برس قبل یورپ آنے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے تھے۔

تفصیلات کے مطابق 8 برس قبل اکتوبر 2013 میں یورپ آنے کی کوشش کرنے والے تارکین کا ایک جہاز اطالوی جزیرہ لمپاڈسیا کے قریب ڈوب گیا تھا، جس کے نتیجے میں 368 تارکین بحیرہ روم میں ڈوب گئے تھے، ان تارکین میں سے بیشتر کی شناخت نہیں ہوسکی تھی، اور انہیں اٹلی کے سسلی ریجن میں Sciacca کے قبرستان میں دفنا دیا گیا تھا، اس قبرستان میں کچھ ایسے تارکین وطن حاضری دینے آتے تھے، جن کے پیارے بھی یورپ آنے کی کوشش میں بحیرہ روم کے پانیوں میں گم ہوگئے تھے، اور انہیں یہاں قبروں پر آکر کچھ تسلی ہوجاتی تھی کہ شائد ان کے پیارے بھی یہیں دفن ہیں، مہاجرین سے متعلق خبریں دینے والے ادارے ’’انفو مائیگرینٹ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ان تارکین کی لاشوں کو اس قبرستان سے منتقل کردیا گیا ہے، یہ بات اس وقت سامنے آئی، جب اریٹیریا سے تعلق رکھنے والے 4 مہاجرین سویڈن سے اس قبرستان اپنے پیاروں کی قبریں دیکھنے پہنچے، اور انہیں قبروں کی جگہ خالی ملی۔ اس سے پہلے سوئٹزرلینڈ سے آنے والی دو ایٹیرین خواتین بھی اپنی بہن کی قبر تلاش کرنے میں ناکام ہوئیں، اس بارے میں مہاجرین نے مقامی انتظامیہ سے رابطہ کیا۔

جس پر انہیں مقامی بلدیہ حکام نے بتایا کہ تارکین وطن کی لاشوں کو ایک اجتماعی قبر میں منتقل کردیا گیا ہے، کیوں کہ ان میں سے اکثر کی شناخت ہی نہیں ہوسکی تھی، اور انہیں صرف حکام نے ہی شناختی نمبر دے رکھے تھے، تاہم اریٹیریا سے تعلق رکھنے والے پادری Mussie Zerai مقامی حکام کے اس استدلال کو قبول نہیں کرتے، ان کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے تارکین کا ڈیٹا موجود تھا، اور ڈی این اے کے ذریعہ ان کی شناخت کا عمل 8 برس بعد بھی جاری تھا، انہوں نے کہا کہ تارکین کی لاشوں کو اجتماعی قبر میں منتقل کرنا ناقابل قبول ہے۔

تحقیقات کا حکم

تارکین کی لاشیں اجتماعی قبر میں منتقل کرنے کا معاملہ سامنے آنے پر Sciacca کی مئیر فرانسیسا ویلنتی کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں لائے بغیر لاشیں منتقل کی گئی ہیں، اور وہ خود یہ سن کر حیران ہوئی ہیں، رپورٹ کے مطابق انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ کس کے حکم پر تارکین کی لاشیں ان کی قبروں سے نکال کر دوسری جگہ لے جائی گئیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.