یورپی ملک میں ننھے تارک وطن کو ڈیپورٹ کرنے کی کوشش پر شور مچ گیا

0

برسلز: یورپی ممالک سے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس ان کے ممالک میں ڈی پورٹ کرنے کی خبریں آتی رہتی ہیں، اور یہ معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے، تاہم اب ایک یورپی ملک نے ایک ننھے تارک وطن کو ایسے ملک ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جہاں وہ پیدائش کے وقت سے لے کر اب تک ایک بار بھی نہیں گیا، جس پر وہاں شور مچ گیا ہے، اور حکومت سے فیصلہ واپس  لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یورپی ملک سویڈن کی سوشل سروس نے ایک نائیجرین خاتون کی جانب سے بچے کی مناسب دیکھ بھال نہ کر سکنے پر 11 دن کے بچے کو اس کی تحویل سے اپنے پاس لے لیا تھا، بچے کے والد کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا کہ وہ کون ہے، خیر بعد ازاں جب بچہ 4 ماہ کا ہوا تو اسے ایک  سویڈش جوڑے کے حوالے کردیا گیا، اس دوران اس کی ماں کو واپس ڈی پورٹ کردیا گیا، لیکن بچہ سویڈش جوڑے کے پاس پرورش پاتا رہا، اب اس بچے کی عمر 3 سال ہوگئی ہے، تو سویڈش حکام نے اسے ڈی پورٹ کرکے نائیجریا میں اس کے رشتہ داروں کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ ایک غیرملکی ڈیپورٹ کرنے پر کتنا خرچ کرتا ہے؟جان کر حیران رہ جائیں گے

سویڈش عدالت کا کہنا ہے کہ اگر بچے کو جنم دینے والی اس کی ماں اس کی دیکھ بھال کی اہل نہیں ہے، تاہم نائیجیریا میں اس کی فیملی بچے کی پرورش کرسکتی ہے۔

ایک ایسا بچہ جس نے پیدائش کے بعد تمام 3 سالہ زندگی سویڈن میں گزاری ہے، اس کو ڈی پورٹ کرنے کے فیصلہ پر ردعمل سامنے آیا ہے، اور اس فیصلے کو واپس لینے کے لئے پٹیشن پر ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد نے دستخط کردئیے ہیں، بچے کی پرورش کرنے والے سویڈش جوڑے کا بھی کہنا ہے کہ تین سالہ بچے کو ایسے ملک بھیجنا جہاں وہ کبھی گیا ہی نہیں، اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بچے کو پالنے والی خاتون کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا بچہ ہے، یہ سویڈن کا حصہ ہے، تاہم سویڈش مائیگریشن ایجنسی اور مائیگریشن کورٹ نے اس بچے کو رہائشی پرمٹ جاری کرنے کی درخواست اور اپیل مسترد کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیپورٹ ہونے سے بچنے کیلئے تارکین کو نیا طریقہ مل گیا

خیال رہے کہ سویڈن جو کچھ عرصہ قبل تک تارکین وطن کے لئے جنت سمجھا جاتا تھا، تاہم 2015 میں دس لاکھ سے زائد تارکین وطن کے یورپ داخلے کے بعد دیگر ممالک کی طرح سویڈن نے بھی بتدریج امیگریشن قوانین سخت کردیے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.