روس کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنے پر یورپی ملک نے بھاری جرمانہ رکھ دیا
کوپن ہیگن: پاکستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں آپ کو مرد پبلک مقامات پر بھی چھوٹا پیشاب کرتے نظر آجاتے ہیں، جس پر کئی لوگ تو یہ سوال بھی اٹھاتے نظر آتے ہیں کہ آخر مردوں کو ایسی کون سی جلدی ہوتی ہے، جو وہ ایسا کرتے ہیں۔
خیر ایک یورپی ملک نے اب پڑوسی ملک کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنے والوں کو خبردار کرنے کا بورڈ لگادیا ہے، اور اس کے باوجود باز نہ آنے والوں پر بھاری جرمانے کا اعلان کیا ہے، جی ہاں یہ یورپی ملک ہے ناروے، جس نے روس کے ساتھ اپنی سرحد پر پڑوسی ملک کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنے والوں پر بھاری جرمانے کا اعلان کیا ہے، جو تین ہزار کرونا یعنی تقریباً 290 یورو بنتا ہے، فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق اگر چہ روسی حکام نے ناروے سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا، لیکن ناروے نے خود ہی احتیاطی طور پر سرحد پر یہ بورڈ نصب کرادیا ہے کہ کوئی بھی سیاح روس کی طرف منہ کرکے پیشاب نہیں کرے گا، علاقہ کی کیمروں سے نگرانی ہورہی ہے، اور اگر کوئی روس کی طرف منہ کرکے پیشاب کرتا پایا گیا، تو اس پر تین ہزار کرونا جرمانہ کردیا جائے گا۔
ناروے اور روس کو دریا ژاقوبسیلوا جدا کرتا ہے، اور دونوں ملکوں کی سرحد سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتی ہے، اس لئے سیاحوں کو روس کی جانب پیشاب کرنے سے منع کرنے کا بورڈ انگریزی زبان میں بھی لگایا گیا ہے، تاکہ دوسرے ملکوں کے سیاح بھی اسے پڑھ لیں، اور عمل کریں۔
ناروے کے بارڈر کمشنر Jens-Arne Hoilund نے تصدیق کی ہے کہ یہ بورڈ حکومت نے لگوایا ہے، انہوں نے کہا کہ پیشاب کرنا فطری عمل ہے اور بالعموم یہ اشتعال انگیزی نہیں ہے، لیکن اس کا انحصار نیت پر بھی ہوتا ہے۔ ہمارے قانون کے مطابق پڑوسی ممالک کے خلاف اشتعال انگیز رویہ ممنوع ہے۔ اسی لئے یہ پابندی لگائی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ روسی حکام نے کبھی دریا کے کنارے پیشاب کرنے کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں کی۔ ہوئیلونڈ کہتے ہیں کہ بظاہر سزائیں کافی سخت دکھائی دیتی ہیں لیکن یہی قانون ہے اور ناروے کی پوری سرحد پر اس کا اطلاق یقینی بنایا جاتا ہے۔
ناروے اور روس کے مابین زمینی سرحد قریب 197کلو میٹر طویل ہے، دونوں ملکوں کے تعلقات عموماً خوشگوار رہے ہیں، تاہم حالیہ برسوں میں نیٹو ممالک کے ساتھ روس کی کشیدگی کا اثر ناروے اور روس کے تعلقات پر بھی کچھ پڑا ہے۔