نواز اور شہباز شریف میں کھلی جنگ شروع ہوگئی؟

0

اسلام آباد: مسلم لیگ ن میں نواز شریف اور شہباز شریف کے کیمپوں کے درمیان جاری سرد جنگ اب گرم جنگ میں تبدیل ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ پارٹی کے لندن میں مقیم کے قائد نواز شریف نے پہلی بار نام لیے بغیر شہباز شریف کے موقف کو سرعام مسترد کرتے ہوئے ہوئے انہیں شرمندگی سے دوچار کیا ہے۔

نواز شریف نے پہلی بار اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو بالواسطہ طور پر شٹ اپ کال دی ہے۔ انہوں نے شہبازشریف کی جانب سے مصالحت کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری جدوجہد چند سیٹیں جیتنے کے لیے نہیں ہے بلکہ ہم آئین کی بالا دستی چاہتے ہیں اور تاریخ میں درست سمت کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔ نواز شریف نے ٹوئٹ کے ذریعے اپنا یہ موقف ایسے موقع پر پیش کیا ہے جب ایک روز قبل ہی ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے سیاسی مصالحت کی بات کی تھی، شہباز شریف نے ٹی وی انٹرویو میں اپنے بڑے بھائی کا حوالہ دیے بغیر کہا تھا کہ میں اپنی ذاتی انا کو پیچھے رکھتے ہوئے تمام توانائی ملکی مسائل کے حل پر خرچ کرنی چاہیے

یہ بھی پڑھیں: شہباز اور حمزہ کی پیرول بڑھانے کی درخواست پر ن لیگ میں اختلافات

اس سے قبل شہباز شریف کے پارٹی صدارت سے استعفی کی خبریں بھی میڈیا میں گردش کر رہی تھیں۔ آزاد کشمیر کے الیکشن اور پھر سیالکوٹ کی ضمنی الیکشن میں شکست کے بعد شہباز شریف کیمپ میں خاصی بے چینی پائی جاتی ہے، اور وہ ان شکستوں کا ذمہ دار مریم نواز کو قرار دیتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق انہوں نے پارٹی اجلاس میں کہا تھا کہ اگر مریم کی بنائی ہوئی حکمت عملی پر پارٹی چلائی جاتی رہی تو اگلا الیکشن بھی ہاتھ سے نکل جائے گا۔ شہباز شریف نے الیکشن ہارنے کی ذمہ داری بھی بالواسطہ طور پر اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے رویہ پر عائد کی تھی ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم درست حکمت عملی بنا لیتے تو 2018 کے الیکشن بھی ن لیگ حکومت بناسکتی تھی۔ دوسری طرف مریم نواز کا کیمپ بھی کھل کر سامنے نظر آرہا ہے اور نواز شریف کے ٹویٹ کو اسی پس منظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے شہباز شریف کا نام لیے بغیر بالواسطہ طور پر کہا کہ ان کی جدوجہد چند سیٹوں کیلئے نہیں بلکہ غلامی سے نجات کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی عزت نفس پر سمجھوتہ کے بغیر ہم تاریخ میں درست سمت کھڑا ہونا چاہتے ہیں مسلم لیگ ن اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.