کینیڈا میں ملکہ برطانیہ کا مجسمہ گرادیا گیا، مگر کیوں ؟

0

مونٹریال: کینیڈا میں جو اب بھی برطانوی ملکہ کو اپنا علامتی سربراہ تسلیم کرتا ہے، وہاں مشتعل افراد  نے سابقہ اور موجودہ ملکہ برطانیہ کے مجمسے   گرادئیے ہیں، برطانوی حکومت نے ملکہ کے مجسمے گرانے کی مذمت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں برطانوی نوآبادیاتی دور کے مقامی اسکولوں سے بچوں کی اجتماعی قبروں کی دریافت پر ان دنوں غم و غصہ پایا جاتا ہے،  اور اس غصے  کا اظہار صوبے مانیٹوبا کے دارالحکومت وینیپگ میں نصب برطانوی ملکہ وکٹوریا اور ملکہ الزبتھ کے مجسمے گرانے سے بھی سامنے آیا ہے۔ مشتعل مظاہرین نے برطانوی بادشاہت کی علامت ان مجسموں کو گرانے سے پہلے نسل کشی اور نسل پرستی کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ریجنل اسمبلی کے سامنے ملکہ وکٹوریا کے مجسمے کو گرتا دیکھ کر تالیاں بجائیں اور خوشی کا اظہار کرتے رہے۔ جرمن خبررساں ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق بیشتر مظاہرین نے نارنجی رنگ کا لباس پہنا رکھا تھا، جو کینیڈا میں نسل پرستی کے خلاف مہم کا رنگ بن گیا ہے، مظاہرین نے برطانوی ملکہ کے نیچے گرے ہوئے مجسمے کو انہوں نے لاتیں ماریں اور سرخ رنگوں سے اپنے ہاتھوں کو رنگ کر مجسموں پر پھیرا۔مقامی میڈیا کے مطابق اس موقع پر پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کرنے کے لئے اسٹن گن کا بھی استعمال کیا، تاہم مجموعی طور پر مظاہرہ پرامن رہا۔

کینیڈا میں مقامی قبائلی افراد کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم فرسٹ نیشن نے حال ہی میں کہا تھا کہ برٹش کولمبیا میں قبائلی بچوں کے لیے ایک سابقہ بورڈنگ اسکول کے قریب واقع نامعلوم قبروں سے مزید 182 افراد کی باقیات ملی ہیں۔

جس کے ساتھ ہی نامعلوم قبروں سے دریافت ہونے والی باقیات کی تعداد اب ایک ہزارسے زائد ہو گئی ہے۔ ادھر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا  ہے کہ سابقہ اسکولوں سے بچوں کی باقیات کی دریافت نے ہمیں بجا طور پر اپنے ملک کی تاریخ کی ناکامیوں کی عکاسی پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ مقامی لوگوں اور بہت سے دیگر افراد کے ساتھ ابھی بھی کینیڈا میں غیر منصفانہ سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ دوسری طرف برطانوی ترجمان نے برطانوی ملکہ کے مجسموں کی توہین کی مذمت کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ان المناک دریافتوں کے بعد ہمارے جذبات مقامی آبادی کے ساتھ ہیں اور ہم ان مسائل کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں اور کینیڈا کی حکومت کے ساتھ مقامی باشندوں کے مسائل کے حوالے سے رابطے میں بھی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.