فوج نے بریفنگ میں کیا وارننگ دی، شہباز کی کس حرکت پر شرکا ہنس پڑے؟

0

اسلام آباد: فوجی قیادت کی جانب سے پارلیمانی رہنماؤں کو دی گئی ان کیمرہ بریفنگ کی دلچسپ روداد سامنے آئی ہے، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر فوجی قیادت کے خلاف مہم چلانے والی ن لیگ کے صدر شہبازشریف اور دیگر رہنماؤں کی حرکتوں پر شرکا مسکراتے رہے، دوسری طرف آرمی چیف نے بھی اجلاس میں فوج کے حوالے سے سخت وارننگ دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے بدھ کو پارلیمانی رہنماوں کو پارلیمنٹ ہاوس میں ان کیمرہ بریفنگ دی تھی، اگر چہ اس بریفنگ کو باہر ظاہر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم اجلاس کے شرکا نے کچھ باتیں باہر نکل کر خاموشی سے چند صحافیوں سے شئیر کردیں، جو دلچسپ باتیں باہر آئی ہیں، ان میں سے زیادہ کا تعلق ن لیگ کے صدر شہباز شریف سے ہے، اینکر عمران خان سمیت کچھ صحافیوں نے شرکا کے حوالے سےبتایا ہے کہ شہبازشریف نے ابتدائی خطاب میں آرمی چیف جنرل باجوہ کی تعریفوں کے پل باندھ دئیے ، حالاں کہ ان کے لندن میں مقیم بڑے بھائی نوازشریف اور ان کی بھتیجی مریم گزشتہ تین برسوں سے جنرل باجوہ کے خلاف مہم چلاتے آرہے ہیں، تاہم شہبازشریف جنرل باجوہ کی طویل تعریف میں اتنے آگے نکل گئے کہ جنرل ضیاالحق پر بھی تنقید کی۔ اور یہ بھول گئے کہ جنرل ضیاالحق ہی کی بدولت شریف خاندان سیاست میں آیا تھا، اور طویل عرصہ حکمرانی کرتا رہا۔

شہبازشریف نے کہا کہ جنرل باجوہ پاکستان کے اب تک کے تمام جرنیلوں میں سب سےبہترین ہیں، بعض اطلاعات کے مطابق شہبازشریف تقریبا ً15 منٹ تک جنرل باجوہ کی تعریف کرتے رہے، اس دوران کئی شرکا کے چہروں پر شراررتی مسکراہٹ بھی نمودار ہورہی تھی، تاہم شہبازشریف نے کہا کہ سرآپ نےامریکہ کواڈےنہ دینےکا بہترین فیصلہ کیاہے، جس پر جنرل باجوہ نے جواب دیا کہ بہت شکریہ جناب۔ لیکن امریکہ کواڈےنہ دینےکافیصلہ وزیر اعظم عمران خان کاہے، وہ ملک کے سربراہ ہیں اور فوج حکومت کی پالیسی پر چلتی ہے۔

دلچسپ صورتحال

اجلاس کے شرکا سے باہر آنے والی اطلاعات کے مطابق اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی ،جب ن لیگ کے صدر شہبازشریف بریفنگ کے بعد کھانے کے دوران ہاتھ میں کولڈرنک کی بوتل پکڑے ہوئے جنرل باجوہ کو تلاش کرکے ان کے پاس پہنچ گئے، جیسے ہی وہ آرمی چیف کے پاس پہنچے تو ان کی پہلے سے دی گئی ہدایت پر رانا ثنااللہ ، خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگزیب نے دونوں شخصیات کے اردگرد ایک طرح کا احاطہ بنالیا، تاکہ وہاں موجود کوئی دوسرا سیاسی رہنما آرمی چیف کے قریب نہ آسکے، اور شہبازشریف ہی گفتگو کرتے رہیں ، یہ صورتحال دیکھ کر وہاں موجود دوسری جماعتوں بالخصوص تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے رہنماوں کے لئے ہنسی روکنا مشکل ہوگیا،

آرمی چیف کی وارننگ

اطلاعات کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف نے خبردار کیا کہ وہ اپنی ذات پر تنقید برداشت کرسکتے ہیں، لیکن فوج پر تنقید برداشت نہیں کی جاسکتی ، پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے جب فاٹا میں فوجی چوکیاں موجود ہونے کی بات کی ، تو جنرل باجوہ نے انہیں کہا کہ فوج نے ان علاقوں میں بھی ترقیاتی کام کرائے ہیں اور کراہی ہے، جہاں جوانوں کے سروں سے فٹبال کھیلے گئے تھے، انہوں نے محسن داوڑ کو یاد دلایا کہ وہ ان سے اکیلے بھی ملنے آتے رہے ہیں، اور اس وقت بھی ان کے مسائل حل کرنے کا یقین دلایا تھا، لیکن فوج مخالف نعرے لگانے کا عمل ناقابل برداشت ہیں، فوجی بھی انسان ہیں، ابھی کل ہمارے 5 جوان شہید ہوئے ہیں، جنرل باجوہ نے کہا کہ فوج نے سینکڑوں لاپتہ افراد ریکور کرکے دئیے ہیں، ہم مسلمان ہیں ، کسی سے زیادتی نہیں کرتے، ہمیں بھی اللہ کے حضور پیشی کا خوف ہے، ہم کیوں کسی پر زیادتی کرکے اپنے لئے آخرت میں مشکلات پیدا کریں گے۔

بریفنگ میں کیا بتایا گیا؟

اجلاس میں فوجی قیادت نے بتایاکہ افغانستان سے امریکی انخلا، کشمیرکی صورتحال اور امریکہ کی جانب سے چین کو محدود کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں خطے کے تیزی سے حالات تبدیل ہورہے ہیں، سیاسی رہنماوں کو بتایا گیا کہ بدلتے حالات میں پاکستان کے لئے کئی چیلنجز پیدا ہورہے ہیں، جن کے اثرات ملک پر پڑ سکتے ہیں،لہذا اس موقع پر قوم کو تقسیم کرنے والی سیاست سے گریز کیا جائے، آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید نے سیاسی رہنماوں کو بتایا کہ حکومت نے دوسرے ملکوں کےساتھ تعلقات کے حوالے سے اہم فیصلے لئے ہیں، اور اب ہر ملک کے ساتھ تعلقات برابری کی سطح پر رکھے جائیں گے، ہم کسی تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے، حکومت نے امریکہ کو اڈے دینے سے انکار کردیا ہے، جس کے نتیجے میں بیرونی قوتوں نے پہلے ہی پاکستان پر دباو بڑھانا شروع کردیا ہے، پاکستان کو نہ صرف فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالنے سے انکار کیاگیا بلکہ تنظیم نے نئی لسٹ بھی دے دی ہے، اسی طرح بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات اور لاہور دھماکہ بیرونی قوتوں کی طرف سے اپنے آلہ کاروں کو استعمال کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ آنے والے دنوں میں آئی ایم ایف بھی پاکستان پر دباو بڑھاسکتا ہے، اور سی پیک کو ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے، اسی طرح پاکستان سےسرمایہ کاروں کو دور کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے، لہذا ان حالات میں ملکی مفاد کے معاملات پر اتفاق رائے سے چلنے کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.