اٹلی میں بے روزگاروں کیلئے نوکریاں حاصل کرنے کا موقع

0

روم: اٹلی میں کرونا بحران اور لاک ڈاون کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح بڑھ چکی ہے، تاہم اب لاک ڈاؤن بتدریج نرم ہونے کے بعد ایک شعبے میں ہزاروں افراد کیلئے نوکریاں کھل گئی ہیں، اور انہیں ملازمین کی تلاش ہے، بے روزگار افراد اس شعبے میں ملازمت کیلئے رابطے کرسکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی میں کرونا وائرس کے کیسز میں کمی ہورہی ہے، اور یومیہ کیسز کی تعدا 3 ہزار سے بھی کم پر آگئی ہے، جبکہ یومیہ اموات بھی 100 سے کم ہوگئی ہے، کرونا بحران قابو میں آنے کے بعد اٹلی میں بتدریج لاک ڈاؤن نرم کیا جارہا ہے، اور ریستوران اور بارز بھی آؤٹ ڈور کے بعد اب منگل سے انڈور سروس کے لئے بھی کھول دئیے گئے ہیں، جس کے بعد اس شعبے میں افرادی قوت کی قلت پیدا ہونے لگی ہے، کیوں کہ طویل پابندیوں کے ستائے عوام بڑی تعداد میں ریستورانز اور بارز کا رخ کررہے ہیں، اٹلی کے بار ز اور ریستورانز مالکان کی ایسوسی ایشن (FIPE) کا کہنا ہے کہ انہیں 15 ہزار سے زائد ملازمین کی قلت کا سامنا ہے، پرانے ملازمین بھی ریستورانز اور بارز کی طویل بندش کی وجہ سے دوسرے شعبوں میں چلے گئے ہیں، جس کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں ایک اور لاک ڈاؤن پابندی ختم، جی ڈی پی میں اضافہ

ایسوسی ایشن کے نائب صدر Aldo Cursano نے اطالوی اخبار ’’لا ری پبلکا‘‘ کو بتایا کہ فلورنس میں ان کے اپنے ریستوران کے 8 ملازم دوسرے ملکوں میں چلے گئے ہیں، یا پھر دوسرے شعبوں سے وابستہ ہوگئے ہیں۔

ملازمین نہ ملنے سے ان کے لئے اپنا ریستوران پورا دن کھلا رکھنا ممکن نہیں ہو رہا، ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بالخصوص کھانا پکانے والوں اور بارز میں ویٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔

حکومت سے مطالبہ

اطالوی ریستوران اور بارز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دوسرے شعبوں سے وابستہ ہوجانے والے ملازمین اس لئے بھی واپس آنے میں ہچکچا رہے ہیں کہ کہیں پھر یہ شعبہ بند ہوگیا تو وہ دوبارہ بے روزگار ہوجائیں گے، ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریستوران کے شعبے میں اعتماد پیدا کرنے کے لئے ایسے اشارے دے کہ اب یہ بند نہیں کئے جائیں گے۔

دوسری جانب اطالوی ادارہ شماریات ISTAT کے مطابق مجموعی طور پر مارچ کے مقابلے میں 20 ہزار اضافی لوگوں کو ملازمتیں ملی ہیں، جبکہ گزشتہ برس سے تقابل کیا جائے، تو اپریل 2020 کے مقابلے میں اس سال اپریل میں 8 لاکھ 70 ہزار ملازمتیں کم ہوچکی ہیں، جس کی بڑی وجہ کرونا بحران ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.