نئے تارکین کیلئے اسپین حکومت کا منصوبہ تیار

0

میڈرڈ: مراکش سے 8 ہزار سے زائد تارکین وطن داخل ہونے کے بعد اسپین کی حکومت کی مشکلات برقرار ہے، اور چار ہزار سے زائد افراد کو واپس مراکش بھیجنے کے باوجود سینکڑوں تارکین کو پناہ دینا پڑے گی، کیوں کہ ہسپانوی قانون انہیں واپس بھیجنے کی اجازت نہیں دیتا۔

تفصیلات کے مطابق مراکش سے اسپین کے علاقے Ceuta میں داخل ہونے والے 8 ہزار سے زائد تارکین وطن میں سے نصف یعنی تقریباً 4 ہزار سے زائد مراکشی شہریوں کو تو اسپین واپس بھیجنے میں کامیاب ہوگیا ہے، کیوں کہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے تحت مراکش کے شہریوں کو قبول نہیں کیا جاتا، تاہم اسپین کی مشکلات جلد ختم ہوتی نظر نہیں آرہیں، کیوں کہ مراکش سے آنے والے تارکین میں سینکڑوں 18 برس سے کم عمر کے تارکین بھی شامل ہیں، اور اسپین انہیں واپس نہیں بھیج سکتا، اسی طرح ان میں دیگر افریقی ممالک کے تارکین بھی ہیں، جنہیں مراکش قبول نہیں کرے گا، ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ کم عمر تارکین کی تعداد 1500 سے زائد ہے، ان میں 10 سے 13 سال کے وہ لڑکے بھی شامل ہیں، جو تنہا تیر کر یا پھر سمندر میں پانی اترنے کا فائدہ اٹھا کر چلتے ہوئے اسپین کی حدود میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں، کچھ تو اس سے بھی کم عمر بچے ہیں، ان کم عمر تارکین کو Ceuta کے ریسیپشن سینٹرز میں منتقل کیا گیا ہے، جو ان سے بھر گئے ہیں، تاہم ہسپانوی حکومت اب ان تارکین کو اس جزیرے سے ملک کے مرکزی حصے میں منتقل کرنے پر غور کررہی ہے، اور اسے امید ہے کہ مختلف ریجنز ان کم عمر تارکین کو قبول کرنے پر تیار ہوجائیں گے۔

اس حوالے سے ریجنز کے ساتھ اجلاس بھی کیا گیا ہے، اور انہوں نے کم عمر تارکین کو قبول کرنے کے حوالے سے مثبت جواب دیا ہے، اسپین کے سماجی حقوق کے وزیر Ione Belarre کا کہنا ہے کہ ہم کم عمر تارکین کا مسئلہ حل کرنے کے لئے کام کررہے ہیں، ان میں سے کچھ تارکین تو اتنے کم عمر ہیں کہ انہیں کچھ پتہ ہی نہیں کہ کیا کرنا ہے، اور وہ کہاں آگئے ہیں۔

دوسری طرف تارکین وطن ہسپانوی جزیرے کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر سوئے نظر آرہے ہیں، اور ریڈ کراس انہیں خوراک فراہم کررہی ہے، اس دوران امریکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے رپورٹرز نے ہسپانوی اہلکاروں کی جانب سے بظاہر کچھ کم عمر تارکین کو بھی واپس مراکش بھیجتے دیکھا ہے، جس پر اسپین کی تارکین دوست این جی او CEAR نے احتجاج کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس طرح تارکین کو زبردستی واپس بھیجنا غیر قانونی عمل ہے، این جی او کے ترجمان Paloma Favieres نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام کم عمر تارکین کو حکومت چائلڈ ویلفئیر کے اداروں کے حوالے کرے، تاہم اسپین کے وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ ہم ہر کیس میں قانون کے مطابق عمل پیرا ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.