کس ملک نے تارکین کیلئے سرحدیں کھول دیں؟، ہزاروں تارکین وطن ایک ساتھ یورپی ملک داخل، روکنے کیلئے فوج طلب

0

برسلز: یورپ سے جڑے ملک نے اپنی سرحدیں تارکین کے لئے کھول دی ہیں، جس کے بعد ہزاروں تارکین یورپی ملک میں داخل ہوگئے ہیں، ماضی میں 2015 میں ترکی نے جس طرح یورپ جانے والے تارکین کے راستے سے رکاوٹیں ختم کردی تھیں، اب اسی طرح کا اقدام دوسرے ملک کی جانب سے کیا گیا ہے۔

ہزاروں تارکین داخل ہونے پر یورپی ملک کی حکومت میں کھلبلی مچ گئی ہے، اور فوج طلب کرلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مراکش اور اسپین کے تعلقات میں کشیدگی چل رہی تھی، اور اس کشیدگی کا انجام اس طرح ہوا ہے کہ یورپ داخلے کے خواہشمند ہزاروں تارکین کی موجیں لگ گئیں، مراکش نے اچانک تمام رکاوٹیں دور کردیں، اور اپنے سرحدی اہلکاروں کو بھی حکم جاری کردیا کہ وہ اسپین کی طرف جانے والے تارکین کو نہ روکیں، جس کے بعد پیر اور منگل کو دو روز کے دوران 8 ہزار سے زائد تارکین اسپین میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اسپین کے علاقے Ceuta میں سب سے زیادہ تارکین داخل ہوئے ہیں، ان ہزاروں تارکین میں سے کچھ تیر کر اور کچھ پیدل چلتے ہوئے اسپین داخل ہوئے ہیں، ہسپانوی حکام نے مراکش سے 8 ہزار کے قریب تارکین وطن داخل ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق بارڈر پر تعینات مراکش کے اہلکاروں نے ان تارکین کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی، اور انہیں اسپین کی طرف جانے دیا ، جس سے ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں تارکین اسپین پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں ایک ساتھ تارکین کی آمد سے ہسپانوی حکام پریشانی کا شکار ہیں، اور انہوں نے ان تارکین کو واپس ڈیپورٹ کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

تاہم اس کے لئے بھی انہیں مراکش کا تعاون درکار ہے، فی الوقت اس کا بظاہر امکان نظر نہیں آرہا ، واضح رہے کہ اسپین کا علاقہ Ceuta مراکش سے جڑا ہوا ہے، اور ان کے درمیان سمندری فاصلہ بھی بہت کم ہے، اور اگر مراکشی اہلکار تارکین کو نہ روکیں ، تو اسپین کے لئے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔

اسپین کا ردعمل

اسپین کے وزیراعظم پیڈرو شانزے نے کہا ہے کہ چند گھنٹوں کے اندر مراکش سے ہزاروں تارکین داخل ہونے کی وجہ سے ہمیں بحران کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اس بحران سے نمٹنے کے لئے فوری اور موثر اقدامات اٹھانے جارہے ہیں، ہسپانوی وزیراعظم وزیرداخلہ کے ہمراہ خود بھی Ceuta پہنچ گئے ہیں، ہسپانوی حکومت نے مزید تارکین کی آمد روکنے کے لئے مراکش سے ملحقہ علاقے کے ساحل پر فوج تعینات کردی ہے، دوسری جانب مراکش کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکا رڈ کرایا گیا ہے، اس دوران مراکش نے اسپین سے اپنے سفیر کو مشاورت کے لئے واپس بلالیا ہے، مزید براں یورپی یونین نے بھی اسپین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے، یورپی کونسل کے صدر چارلس مچل نے کہا ہے کہ اسپین کے بارڈر یورپی یونین کے بارڈر ہیں، انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور مراکش کے تعلقات باہمی اعتماد کے اصولوں پر قائم ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.