تارکین کو پکڑنے کیلئے بھی یورپی ملک نے کئی ملکوں کی پولیس بلالی
برسلز: مشہور بھارتی فلم ’’ڈان‘‘ میں ہیرو کا یہ جملہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا کہ ’’ڈان‘‘ کو 6 ملکوں کی پولیس بھی نہیں پکڑسکتی،’’ڈان‘‘ کو تو پولیس پکڑ پائی تھی یا نہیں، لیکن اب یورپی ملک نے تارکین کو روکنے کے لئے تین ملکوں کی پولیس ضرور اپنے بارڈر پر تعینات کردی ہے، اور دو مزید لائن میں ہیں۔
جی ہاں ہم بات کررہے ہیں، یورپی ملک سلوینیا کی ، جو بلقان کے زمینی روٹ سے آنے والے تارکین وطن کو روکنے کے حوالے سے پریشان رہتا ہے، ان تارکین کی زیادہ ترمنزل اٹلی ہوتی ہے، لیکن اس کے لئے انہیں سلوینیا سے گزرنا پڑتا ہے، اب سلوینیا نے ان تارکین کو کروشیا کی سرحد پر ہی روکنے اور پکڑنے کے لئے 4 ملکوں کی پولیس کی خدمات حاصل کرلی ہیں، سلوینیا نے کروشیا کی سرحد پر تعینات کرنے کے لئے جن ممالک کی پولیس کی خدمات حاصل کی ہیں، ان میں پولینڈ، اسٹونیااور لتھوانیا کے پولیس افسر شامل ہیں، تینوں ملکوں کے 21 پولیس افسر کروشیا سے ملحقہ سلوینیا کی سرحد پر تعینات کردئیے گئے ہیں ، جن کا کام کروشیا سے آنے والے تارکین کو روکنے میں مدد دینا ہے۔

تینوں ملکوں کے پولیس افسر سلوینیا کے افسران کے ساتھ بارڈر پر گشت کریں گے، اور تارکین کا غیرقانونی داخلہ روکیں گے، سلوینیا کے وزیرداخلہ Hojs کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے کیوں کہ ملکی پارلیمنٹ نے سرحدوں پر فوج تعینات جاری کرنے کی اجازت نہیں دی تھی، ابتدائی طور پر یہ چار ملکی مشن چھ ماہ کے لئے بنایا گیا ہے، جس میں توسیع کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ دیگر یورپی ملکوں سے بھی پولیس افسران اس میں شامل ہونے کی توقع ہے، اس حوالے سے جرمنی، ڈنمارک، آسٹریا سے بات چیت جاری ہے ، جبکہ ہنگری اور رومانیہ کے پولیس افسران کی بھی جلد آمد متوقع ہے، وزیرداخلہ نے مغربی بارڈر پر اٹلی کے ساتھ مشترکہ گشت بھی بحال کرنے کا عندیہ دیا،اور کہا کہ اطالوی وزیرداخلہ کے مئی کے آخر میں ہونے والے دورہ میں اس پر بات کی جائے گی۔