زمین میں جعلسازی، شریف خاندان کا جاتی عمرہ محل خطرے میں پڑگیا

0

لاہور: (رپورٹ:عبداللہ گوندل) رائے ونڈ میں شریف خاندان کے جاتی عمرہ محل خطرے میں پڑگئے، زمین کا بڑا حصہ بھی   جعلسازی سے حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے، سرکاری زمین کو پہلے ایک خاتون کو مستحق ظاہر کرکے اس کے نام پر الاٹ کیا گیا، اور پھر اس خاتون سے اپنے نام پر منتقل  کرالی۔

پنجاب حکومت کی طرف سے جعلسازی پکڑے جانے پر شریف خاندان اسٹے کے لئے عدالت پہنچ گیا ہے، تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے جاتی عمرہ محل کی زمین کا بڑا حصہ بھی جعلسازی سے حاصل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، پنجاب حکومت کی طرف سے کرائی گئی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ نوازشریف کے 1989 میں وزیراعلیٰ پنجاب ہونے کے دوران 600 کنال اراضی پہلے وحیدہ بیگم نامی خاتون کو مستحق ظاہر کرکے جعلسازی سے ان کے نام کرائی گئی، اور بعد میں وحیدہ بیگم سے یہ زمین شریف خاندان کو فروخت ظاہر کرکے اپنے نام انتقال کرالیا گیا، جاتی عمرہ محلات کے لئے سرکاری زمین  ہڑپ کرنے کا فراڈ سامنے آنے کے بعد پنجاب حکومت نے 600 کنال اراضی کا انتقال منسوخ کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے، لیکن یہ کارروائی رکوانے کے لئے شریف خاندان نے ایک بار پھر عدالت سے اسٹے کے لئے رجوع کرلیا ہے۔

لاہور کی سول عدالت کے جج فہیم الحسن نے شریف خاندان کی رائیونڈ کی زمین کے انتقال کی منسوخی سے متعلق درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت غیر قانونی طور پر جاتی عمرہ کی 1500 سے زائد کنال زمین کی ملکیت تبدیل کر رہی ہے۔ عدالت پنجاب حکومت کو اس عمل سے روکے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت نے شریف خاندان کی رائے ونڈ رہائش گاہ کی 127 کنال زمین کا انتقال پہلے ہی جعلسازی پکڑے جانے پر  منسوخ کرچکی ہے، جو ریکارڈ میں موضع مانک میں ہے، پنجاب ریونیو ڈپارٹمنٹ نے اس زمین کا انتقال واپس پنجاب حکومت کے نام بھی کردیا تھا۔ تاہم شریف خاندان کی درخواست پر عدالت نے پنجاب حکومت کو رائے ونڈ زمین کے انتقال کی منسوخی سے متعلق مزید کارروائی سے روک دیا ہے، جج فہیم الحسن نے 27 اپریل کو تمام فریقین کو متعلقہ ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.