بحیرہ اسود میں روس، امریکہ آمنے سامنے

0

ماسکو: یوکرین نے پہلی بار کھل کر روس کی جانب سے ملک پر قبضے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے، اور کہا ہے کہ رواں ماہ کے  آخر تک اس پر روس حملہ کردے گا، دوسری جانب  یوکرین کےقریب بحیرہ اسود میں روس اور امریکہ کی بحریہ آمنے سامنے  آرہی ہے۔

امریکی جہاز پہنچنے سے پہلے ہی روس نے بحری مشقیں بھی شروع کردی ہیں۔ امریکی صدر بائیڈن کی روسی صدر کو کال بھی کچھ  کام نہیں آسکی ہے۔ پیوٹن نے کسی تیسرے ملک میں ملاقات کی پیشکش پر امریکی صدر کو کوئی جواب نہیں دیا ہے،  جسے  پیشکش مسترد کرنے کے معنی میں لیا جارہا ہے، تفصیلات کے مطابق اپریل کے آغاز میں ایک روسی دفاعی ماہر نے   خبردار کیا تھا کہ اگلے چار ہفتوں میں یورپ اور روس کے درمیان جنگ چھڑسکتی ہے، اور یہ جنگ عالمی جنگ میں بھی تبدیل ہونے کا خدشہ موجود ہے، اب ہر گزرتے دن کے ساتھ روسی ماہر کا انتباہ درست ثابت ہوتا نظر آرہا ہے، یوکرین کو ممکنہ روسی حملے اور قبضے سے بچانے کے لئے امریکہ اور یورپی ممالک متحرک  ہیں، لیکن روس کی طرف سے جارحانہ رویہ   میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہے، یوکرین نے پہلی بار یہ خدشہ ظاہر کردیا ہے کہ اپریل کے آخر تک روس اس پر قبضے کے لئے حملہ کردے گا، برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ کے مطابق یوکرین حکومت کی طرف سے تیار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس پہلے سرحد پر 80 ہزار سے زائد فوج جمع کرچکا ہے، جبکہ اگلے دو ہفتوں میں یہ تعداد ایک لاکھ سے بڑھ جائے گی۔

انٹیلی جنس اور سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے تیار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مزید 30 ہزار روسی فوجی جدید ہتھیاروں کے ساتھ یوکرین کی سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں، ان روسی دستوں کے پاس راکٹ سسٹم، ائر ڈیفنس بھی موجود ہے، رپورٹ میں  خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں روس یوکرین پر حملہ کردے گا، یوکرین کی تیار کردہ رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ روس اس سے چھینے گئے علاقے کریمیا میں ایٹمی میزائل نصب کرنے کی تیاری کررہا ہے، یوکرائنی وزیر دفاع نے اس حوالے سے نیٹو کے وزرائے دفاع کو آگاہ کردیا ہے۔

روس کی دھمکی

ادھر یوکرین کو تحفظ کا احساس دلانے کے لئے امریکہ کی جانب سے بھیجے گئے بحریہ کے دو جہازوں کے بحیرہ اسود میں روس سے آمنا سامنا ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے، امریکی جہازوں کے پہنچنے سے قبل ہی روس نے بحیرہ اسود میں مشقیں شروع کردی ہیں، جن میں میزائلوں کا استعمال بھی کیا گیا ہے، روس نے امریکہ سے کہا ہے کہ سمندر میں کسی مسلح تصادم کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ امریکہ اپنے آپ کو سمندروں کا بادشاہ سمجھنا چھوڑ دے اور برطانیہ سے سبق سیکھے۔

ماسکو میں روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہزاروں کلو میٹر دور بحیرہ اسود میں اپنے جنگی جہاز کیوں بھیج رہا ہے۔ یہ عالمی سیاست میں مداخلت کا ایک آلہ ہے، امریکی جہاز روس کے ساحلوں سے دور رہیں، کسی اشتعال انگیز سرگرمی پر روس خاموش نہیں بیٹھے گا۔ روس کے سرکاری نشریاتی ادارے Sputnik اور  RT کے ایڈیٹر انچیف مارگریٹا سمونیان جو روسی صدر کے قر یب سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ جنگ  ناگزیر ہوگئی ہے، اور یہ کہ روس کو اس کے لئے پوری طرح تیار ہوجانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ ہم روایتی جنگ میں یوکرین کو دو روز میں شکست دے سکتے ہیں، لیکن یہ جنگ سائبر حملوں، انٹرنیٹ کی بندش اور تنصیبات کو ناکارہ بنانے کی کوششوں سمیت کئی محاذوں پر لڑئی جائے گی، کیوں کہ امریکہ اس میں ضرور کودے گا، اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا تھا کہ اگر روس یوکرین کے خلاف کوئی حرکت کرتا ہے تو امریکہ نتائج کی پرواہ کئے بغیر یوکرین کی مدد کرے گا، جرمن وزیردفاع نے بھی کہا ہے کہ روس اشتعال دلانے کی کوشش کررہا ہے، لیکن ہم اس کے کھیل میں نہیں پھنسیں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.