اٹلی میں تاجروں کا روم میں مارچ

0

روم: اٹلی میں کرونا کی وجہ سے کاروبار بند رکھنے کے خلاف تاجروں کا احتجاج شدت اختیار کرگیا ہے، لاک ڈاؤن کے باعث بے روزگار ہوجانے والے تاجروں اور ریستوران مالکان نے روم میں وزیراعظم آفس کی طرف مارچ کی کوشش کی ہے، جس پر پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی میں گزشتہ ایک ہفتے سے تاجر اور بالخصوص ریستوران مالکان کاروبار کھلوانے کے لئے احتجاج کررہے ہیں، اور اب پیر کو انہوں نے روم میں وزیراعظم آفس کی طرف مارچ کی کوشش کی ہے، بارش کے دوران سینکڑوں تاجر ملک کے مختلف حصوں سے روم پہنچے، جہاں ان کی منزل وزیراعظم کا آفس تھا، انتہا پسند تنظیموں کے کچھ ارکان بھی تاجروں کے ساتھ مظاہرے میں شامل تھے، تاہم پہلے سے تیار پولیس اہلکاروں نے انہیں سینٹرل پلازہ کے قریب رکاوٹیں کھڑی کرکے روک دیا، جس پر بالخصوص مظاہر ے میں شامل انتہاپسند جماعتوں کے کارکنوں نے پولیس سے جھگڑا شروع کردیا، انہوں نے اہلکاروں پر پتھر اور بوتلیں پھینکیں اور اسموک بم کا استعمال کیا، جواب میں پولیس نے انہیں روکنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں کاروبار زندگی کب کھلے گا؟، حکومت نے تاریخیں دیدیں

اس سے پہلے پولیس نے مظاہرے میں شرکت کے لئے دوسرے شہروں سے احتجاج کے لئے روم آنے والے کئی درجن تاجروں کو اسٹیشنوں اور ٹول بوتھز سے ہی واپس بھی کردیا تھا، برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق مظاہرے کے دوران ایک تاجر Maurizio کا کہنا تھا کہ ان کا ریستوران تباہ ہونے کے قریب ہے، انہوں نے وزیرصحت رابرٹ سپرانزا کے حوالے سے کہا کہ اگر ان کی تنخواہ 80 فیصد کم کردی جائے۔

تو ہم دیکھیں گے وہ کیسے گزارہ کرتے ہیں، ایک اور ریستوران مالک سیلویو بیسون کا کہنا تھا کہ ٹیک وے سے ریستوران نہیں چلائے جاسکتے، تاجروں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے اس سے پہلے جمعرات کو اطالوی وزیراعظم ماریو دراغی نے انہیں امید دلائی تھی کہ اپریل کے آخر میں ریستورانز سمیت کچھ شعبوں پر پابندیاں نرم کی جاسکتی ہیں، لیکن اس سے پہلے ہمیں وبا کا ڈیٹا دیکھنا ہوگا، تاہم وزیر صحت سپرانزا کا کہنا ہے کہ ہمیں پھونک پھونک کر قدم اٹھانے ہیں، اخبار ’’لا ریپبلکا‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مئی میں پابندیاں نرم کرنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم ویکسینیشن کی کتنی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں، اور وبا کی شرح کیا ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اٹلی میں لاک ڈاؤن سے تنگ تاجروں نے پارلیمنٹ پر احتجاج کیا تھا، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انہیں کاروبار کھولنے کی اجازت دے، جبکہ سینکڑوں تاجروں نے احتجاجاً ماسک بھی نیچے کردئیے تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.