یوکرین پر روس کی نظریں

0

برسلز: روسی ماہر کی جانب سے روس اور مغرب کے درمیان جنگ چھڑنے کے انتباہ کے بعد عملی طور پر مغرب اور روس کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، روس نے یوکرین کی سرحد پر فوج جمع نہ کرنے کا یورپی مطالبہ مسترد کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب امریکہ نے بھی فوج کو متحرک کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یوکرین کی سرحد پر روسی فوج کے اجتماع اور مغرب کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے بعد روسی دفاعی ماہر پاول فلینگر نے گزشتہ ہفتہ خبردار کیا تھا کہ چار ہفتوں میں یورپ اور روس کی جنگ چھڑ سکتی ہے، ایسے میں ہر گزرتے دن حالات مزید کشیدہ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، روس نے یوکرین کے معاملے پر اپنے منصوبے کے اشارے دینے شروع کردئیے ہیں، کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے، انہوں نے کہا کہ  یوکرینی فوج   سرحد پر اشتعال انگیزی کے راستے پر گامزن ہے، یوکرینی صدر کی طرف سے Donbass (ڈون باس) کا دورہ بھی اسی کی کڑی ہے، واضح رہے کہ ڈون باس کے علاقے پر روس اور یوکرین کا تنازعہ ہے، اور روس کی حامی ملیشیا نے اس کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔

ترجمان دمتری پسکوف نے کہا کہ ڈون بوس کے دورے میں یوکرینی صدر کا یہ کہنا کہ ان کے ملک کی نیٹو کی مجوزہ رکنیت   کسی تنازعہ میں ان کیلئے مددگار ثابت ہوگی، درست نہیں، اس کے برعکس روس سمجھتا ہے کہ نیٹو کی رکنیت لینے کی صورت میں یوکرین کے لئے مستقبل میں سلامتی کے ناقابل بیان مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔

دوسری طرف روس نے جرمنی کی جانب سے یوکرینی سرحد پر فوج کم کرنے کا مطالبہ بھی مسترد کردیا ہے، جرمن چانسلر  انجیلا مرکل نے صدر پیوٹن سے فون پر بات چیت میں یہ مطالبہ کیا تھا، تاہم روسی ترجمان نے کہا ہے کہ اپنی سرزمین پر افواج کی نقل وحرکت روس کی صوابدید ہے، یوکرین میں جو کچھ ہورہا ہے، اس سے کشیدگی اور خطے کی سلامتی کیلئے خطرات بڑھ رہے ہیں، اور ایسے میں روس کو اقدامات کا حق حاصل ہے، روس نے بحیرہ اسود میں نیٹو کے کچھ ممالک کی بڑھتی فوجی سرگرمیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

روسی نائب وزیرخارجہ الیگزینڈر گرشکوف نے امریکہ کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ خطے سے باہر کے کچھ ممالک کی بحیرہ اسود میں بڑھتی سرگرمیوں پر ہماری نظر ہے، ان کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب امریکہ نے ترکی کو مطلع کیا ہے کہ اس کے دو نیول جہاز باسفورس سے گزر کر بحیرہ اسود کی طرف جائیں گے، دوسری طرف امریکی فوجی افسران کے وفد نے ڈون بوس کے علاقے کو دیکھنے والے یوکرینی فوج کے آپریشنل ایریا کا بھی دورہ کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.