شمالی آئرلینڈ سے برطانیہ پریشان، امریکہ ، یورپی یونین بھی بول پڑے

0

بلفاسٹ: یورپی یونین سے نکلنے کے بعد برطانیہ کی سر دردی بڑھتی جارہی ہے، اور اسکاٹ لینڈ کی سربراہ نکولا اسٹرجن کی جانب سے آزادی پر زور دینے کے بعد شمالی آئرلینڈ میں بھی دبی ہوئی چنگاری دوبارہ بھڑ کنے لگی ہے، مظاہرں کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے، اور 1998 کے امن معاہدے کے بعد پہلی بار صورتحال اتنی بگڑی ہے۔

شمالی آئی لینڈ میں جلاؤ گھیراو کے ساتھ کیتھولک اور پروٹیسٹنٹ گروپس نے ایک دوسرے پر حملے کئے ہیںِ، امریکہ نے بھی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے، تفصیلات کے مطابق شمالی آئرلینڈ میں جمعرات کو مسلسل ساتویں روز ہنگامے ہوئے ہیں، اور جلاؤ گھیراو کے واقعات سامنے آئے ہیں، اس سے پہلے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن نے لوگوں سے پرامن رہنے کی مشترکہ اپیل کی تھی، لیکن اس کا زیادہ اثر نہیں ہوا، فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق کئی برسوں کے بعد بلفاسٹ میں ایسے ہنگامے دیکھنے کو مل رہے ہیں، جن میں اب تک بسوں اور کاروں سمیت متعدد گاڑیاں جلائی جاچکی ہیں، جبکہ مظاہرین سے جھڑپوں میں 55 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوچکے ہیں۔

جمعرات کو بھی سخت سیکورٹی کے باوجود مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر پتھراؤ اور جلاؤ گھیراؤ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے ان پر پانی کی توپ چلائی، خبر ایجنسی کے مطابق نوجوانوں کے گروپ پتھر جمع کرتے نظر آئے، جو وہ پولیس اور املاک پر پھینکتے ہیں۔ شمالی آئرلینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کی جدوجہد کرنے والوں اور برطانیہ کے درمیان 1998 میں ہوئے گڈ فرائیڈے معاہدے کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج دیکھا جارہا ہے۔

اس احتجاج کی بڑی وجہ بریگزٹ قرار دیا جارہا ہے، لیکن یہ معاملہ اب فرقہ وارانہ رنگ بھی اختیار کرگیا ہے، اور برطانوی حامی پروٹیسٹنٹ اور آئرلینڈ کے حامی کیتھولک عیسائیوں کے گروپوں کے درمیان بھی جھڑپیں ہوئی ہیں، جن میں ایک دوسرے پر پیٹرول بھری بوتلیں آگ لگا کر پھینکی گئیں۔ آئرش قوم پرست نوجوانوں کے گروپ برطانوی پولیس پر حملے کررہے ہیں، اسٹنٹ چیف کانسٹیبل جوناتھن رابرٹ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں علاقے میں ایسے ہنگامے نہیں ہوئے ، جیسا کہ اب ہورہے ہیں، انہوں نے کہا ہم اس پہلو پر تحقیقات کررہے ہیں کہ اس کے پیچھے کوئی تنظیم تو ملوث نہیں ، جس نے یہ سب کچھ منظم کیا ہو۔

یورپی و امریکی ردعمل

یورپی کمیشن نے آئرلینڈ میں پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے امن قائم کرنے پر زور دیا ہے، اور کہا ہے کہ تشدد سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، امریکی ایوان صدر کے ترجمان نے بھی شمالی آئرلینڈ کی صورتحال پر تشویس کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ امریکہ اس سلسلے میں برطانیہ اور آئرلینڈ کی قیادت سے رابطے میں ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے آباؤ اجداد بھی آئرش تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.