دبئی کی شہزادی کہاں پھنس گئی؟، ویڈیو میں کس سے مدد مانگی؟

0

دبئی: شاہی خاندان سے تعلق کے عام لوگ خواب دیکھتے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ شاہی خاندان کا ہر فرد اپنے حال سے خوش ہو، دبئی کی شہزادی شیخ لطیفہ بھی ان میں شامل ہیں، شیخ لطیفہ جو ملک سے فرار کی کوشش ناکام ہونے کے بعد منظر سے غائب ہیں، اب ان کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے.

جس میں انہوں نے نئے انکشافات کئے ہیں، اور اپنے حال کے بارے میں بتایا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنے پروگرام میں دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی صاحبزادی کی نئی ویڈیوز جاری کی ہیں، جس میں شہزادی نے بتایا ہے کہ اسے قید میں رکھا گیا ہے، اور اس کی جان کو خطرہ ہے، واضح رہے کہ شیخ لطیفہ نے مارچ 2018 میں کشتی کے ذریعہ ملک سے فرار کی کوشش کی تھی، لیکن بھارتی حدود میں بھارتی اہلکاروں نے ان کی کشتی کو پکڑ لیا تھا، اور بعد ازاں انہیں واپس دبئی کے حوالے کردیا تھا، اس کے بعد سے شیخ لطیفہ منظر سے غائب ہیں۔

بی بی سی کو موصول ہونے والے کلپ میں وہ باتھ روم میں موجود ہیں، اور بتارہی ہیں کہ یہاں کسی طرح چھپ کر وہ یہ ویڈیو بنارہی ہیں، کیوں کہ باہر ان کی ہر وقت نگرانی ہوتی ہے، باہر 5 پولیس اہلکار موجود رہتے ہیں، جبکہ ولا کے اندر 2 خواتین اہلکار ان پر نظر رکھتی ہیں۔ شیخ لطیفہ نے ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ اسے ولا میں قید رکھا گیا ہے، اور یہاں اس کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی مایوسی میں اضافہ  ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اب مزید اس ولا میں یرغمال بن کر نہیں رہنا چاہتی، ولا کی کھڑکیاں بھی مکمل بند ہیں، اور وہ انہیں کھول نہیں سکتیں، اسے آزاد کرانے کے لئے مد کی جائے۔ 35 سالہ دبئی کی شہزادی کا کہنا تھا کہ جب اسے فرار کے دوران بھارتی حدود میں پکڑا گیا تھا، تو اس نے مزاحمت کی تھی، جس پر اسے بے ہوشی والی ادویات دے کر لایا گیا۔ بی بی سی کے مطابق  دبئی کے حکام نے ان ویڈیوز پر فوری طور پر کوئی موقف نہیں دیا۔

دوسری جانب ویڈیوز سامنے آنے پر اقوام متحدہ کا بھی بیان سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دبئی کے حکمران کی بیٹی شہزادی لطیفہ کی حراست کا معاملہ متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے شہزادی لطیفہ کے بارے میں دریافت کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.