چین میں انہونی ہوگئی، زیادہ آبادی سے پریشان ملک اب بچے نہ ہونے سے پریشان

0

بیجنگ: چین میں بھی انہونی ہونے لگی،کئی دہائیوں تک آبادی روکنے کے لئےایک بچہ کی پالیسی گلے پڑنے لگی، اٹلی سمیت کچھ یورپی ممالک اور جاپان و کوریا کے بعد دنیا کی سب سے بڑی آبادی کا حامل ملک بھی کم شرح پیدائش سے پریشان ہونے لگا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چینی حکومت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2020 میں بچوں کی شرح پیدائش میں 15 فیصد کمی آئی ہے، گزشتہ برس ایک کروڑ چار لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، جبکہ شادیوں کا رجحان بھی گھٹتا جارہا ہے اور جو  جوڑے شادی کررہے ہیں، وہ بھی زیادہ عمر میں جا کر یہ فیصلہ کررہے ہیں، اسی طرح بچوں کی پیدائش میں بھی جوڑے تاخیر کررہے ہیں۔ اقتصادی عدم استحکام کے خدشے سے چینی شہری ایسا کر رہے ہیں، جبکہ کرونا بحران نے بھی شرح پیدائش پر اثرات ڈالے ہیں، چین نے آبادی پرکنٹرول کےلئے کئی دہائیوں تک ایک بچہ کی پالیسی اپنائے رکھی ہے، اور اب ایسا لگتا ہے کہ یہ پالیسی ان کے گلے پڑگئی ہے، اب اگرچہ 2016 سے اس پالیسی کو ختم کرکے جوڑوں کو زیادہ بچوں کی اجازت دے دی گئی ہے، لیکن اعداد وشمار دیکھ کر لگتا ہے کہ چینی حکام نے فیصلے میں دیر کردی ہے، اور اب چینی شہریوں کی بچوں کی پیدائش میں دلچسپی کم ہوگئی ہے، حکومت کے ساتھ عوام بھی شرح پیدائش میں کمی سے فکرمند نظر آتے ہیں۔

بچوں کی شرح پیدائش کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ شائع ہونے کے بعد چینی سوشل میڈیا میں ایک ہیش ٹیگ چل رہا ہے جس کا مطلب ہے چین کو کم شرح پیدائش کی جال سے کیسےآزاد کرائیں، یہ چین کے لیے انتہائی تشویش کی بات ہے کیوں کہ اس کی آبادی میں بوڑھوں کا تناسب بڑھتا جارہا ہے۔ چین کی آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ  یعنی 25 کروڑ سے زائد لوگ 60 برس کی حد پار کرچکے ہیں، نوجوانوں کی تعداد میں کمی سے چین کی افرادی قوت پر اثرات مرتب ہوں گے، اور اس کی ترقی میں یہ رکاوٹ بن سکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.