پاکستانی کی اطالوی عدالت میں بڑی کامیابی، ہزاروں تارکین کیلئے راستہ کھل گیا

0

روم: اٹلی میں عدالتوں سے تارکین وطن کے حق میں فیصلوں کا سلسلہ مزید آگے بڑھا ہے، اور ایک پاکستانی تارک وطن نے اہم کیس جیت لیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانیوں سمیت تارکین وطن کو بڑا فائدہ ہوگا، اور ان کیلئے اٹلی کے راستے کھل گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے ایک پاکستانی کی درخواست پر روم کی عدالت نے بڑا فیصلہ دیتے ہوئے اٹلی اور سلوینیا کے درمیان 1996 میں ہوئے ری ایڈمیشن معاہدہ کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے، اس معاہدے کے تحت اٹلی میں زمینی راستے سے داخل ہونے والوں کو حکام واپس سلوینیا بھیج دیتے ہیں، مذکورہ پاکستانی جولائی 2020 کو سلوینیا سے اٹلی میں زمینی راستے سے داخل ہوا تھا، تاہم اطالوی حکام نے اسے واپس سلوینیا بھیج دیا  تھا، سلوینیا نے اس پاکستانی کو واپس کروشیا کے حوالے کردیا تھا، اور کروشیا نے اسے واپس بوسنیا بھیج دیا تھا۔

روم کی عدالت نے اطالوی حکام کی جانب سے پاکستانی تارک وطن کو واپس بھیجنے کا عمل غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اٹلی میں داخلے کے بعد اس پاکستانی کو یہاں سیاسی پناہ طلب کرنے کا حق حاصل ہوگیا تھا، عدالت نے اس حوالے سے پاکستانی تارک وطن کی اپیل منظور کرلی، واضح رہے کہ گزشتہ برس 4100 تارکین سلوینیا سے اٹلی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ تارکین وطن کی بھلائی کے لئے کام کرنے والے اطالوی تنظیم اے ایس جی آئی کے وکلا کترینا بوو اور اینا برامبیلا نے پاکستانی تارک وطن کا کیس لڑا تھا۔

انہوں نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ری ایڈمیشن معاہدہ کی اطالوی پارلیمنٹ نے کبھی منظوری نہیں دی، اس لئے یہ معاہدہ غیر قانونی تھا، تنظیم نے کہا کہ ری ایڈمیشن معاہدہ یورپی اور عالمی قوانین کے  بھی برخلاف تھا۔

اطالوی سیاسی جماعتوں کا فیصلے کا خیرمقدم

بائیں بازو کی اطالوی جماعتوں نے سلوینیا کے ساتھ ری ایڈمیشن معاہدہ غیر قانونی قرار دینے کے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، حکمران اتحاد میں شامل جماعت پی ڈی کے رہنماؤں نکولا اولداتی اور مارکو پیسکوتی نے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بلقان روٹ اور بوسنیا میں پھنسے ہوئے ہزاروں تارکین وطن کو نہیں بھولنا چاہئے، جن کی جانیں بھی خطرے میں ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی تحفظ کا مطالبہ کرنے والے کسی فرد کو عدالتی کارروائی کے بغیر اس سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ فری اینڈ اکوئل پارٹی کے رہنما ارسامو پلازوٹو اور یورپ ریڈیکل پارٹی کے ریکارڈو میگی کا کہنا تھا کہ ری ایڈمیشن معاہدہ غیرانسانی تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.