تارکین وطن کو حقوق دلانے کیلئے اٹلی میں بھوک ہڑتال
روم: اٹلی میں تارکین وطن کے حق میں بھوک ہڑتال شروع کردی گئی، بھوک ہڑتال کرنے والے تارکین وطن کو ملک میں قیام کا حق دلانے کے خواہشمند ہیں، ان میں بوسنیا میں پھنسے تارکین کا مطالبہ بھی شامل ہے، یہ بھوک ہڑتال اٹلی کے سرحدی ریجن فرولی وینیزیا گیولیا میں کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق تارکین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی اطالوی تنظیم DASI نے ملک میں زمینی راستے سے داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو واپس سلوینیا، کروشیا اور وہاں سے بوسنیا بھیجنے کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے، یہ بھوک ہڑتال اٹلی کے سرحدی ریجن فرولی وینیزیا گیولیا میں کی جارہی ہے، جہاں زمینی راستے سے آنے والے تارکین وطن سب سے پہلے پہنچتے ہیں، بھوک ہڑتالی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اٹلی پہنچنے والے تارکین کو واپس سلوینیا اور کروشیا بھیجنا ناقابل قبول ہے، حکومت اس حوالے سے فیصلہ تبدیل کرے، بھوک ہڑتال میں مختلف اطالوی ریجنز سے لوگ شرکت کررہے ہیں، جو تارکین وطن کو زیادہ حقوق دینے کے حامی ہیں، تنظیم کا کہنا ہے کہ خواتین اور مردوں سمیت بھوک ہڑتالی کارکن فروری تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
احتجاج کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بلقان روٹ سے آنے والے بعض اوقات کئی کئی برس راستے میں پھنسے رہتے ہیںِ، ایسے میں وہ اگر یورپی یونین کے رکن ممالک میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو انہیں واپس دھکیلنا غیر قانونی عمل ہے، بھوک ہڑتالی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ بوسنیا میں نامساعد حالات میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کی بھی مدد کی جائے اور انہیں یورپی ملکوں میں بسانے کے لئے پروگرام بنایا جائے، اطالوی خیراتی تنظیم Caritas کا بھی کہنا ہے کہ بوسنیا میں تارکین کے کیمپوں کی صورتحال بہت خراب ہے، صرف لیپا کیمپ میں 900 تارکین کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے، ایسے میں مزید انتظار نہیں کیا جاسکتا، تنظیم کے صدر فادر فرانسسکو کا کہنا ہے کہ بوسنیا میں پھنسے تارکین کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔