اٹلی میں غیرملکیوں کی شہریت کیلئے اہم قانون منظور

0

روم: اٹلی کی پارلیمنٹ نے تارکین وطن کیخلاف سابق وزیرداخلہ ماتیو سالوینی کا قانون ختم کرکے نیا قانون نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس میں شہریت سمیت تارکین وطن کے لئے مختلف معاملات پر نرمی شامل ہے، اس موقع پر سینیٹ میں  ہنگامہ آرائی  اور لڑائی جھگڑا بھی ہوا۔

تفصیلات کے مطابق اطالوی سینیٹ نے تارکین وطن مخالف سالوینی قانون ختم کرنے اس کی  جگہ نیا قانون نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے، اس سے پہلے حکومت نے اسے صدر سے ڈگری کے طور پر منظور کرایا تھا، تاہم اس کی پارلیمان سے  منظوری ضروری تھی، نئے قانون کے حق میں 153 جبکہ مخالفت میں صرف 2 ووٹ آئے، نئے قانون کی منظوری کے لئے دو روز تک جاری بحث کے دوران سخت کشیدگی دیکھی گئی، اس موقع پر سالوینی کی جماعت لیگ پارٹی کے ارکان نے حکومتی جماعت فائیو اسٹار موومنٹ کے خلاف بینر لہرا دئیے، جبکہ حکومتی رکن سینیٹر انتانیو ڈی پولی کو ثالثی کی کوشش کے دوران دھکے دئیے گئے، جس سے ان کا کندھا اتر گیا، جس پر اسپیکر نے فوٹیج منگوا کر کارروائی  کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نئے قانون کی خصوصیات

اطالوی سینیٹ کے منظور کردہ قانون میں تارکین وطن کے لئے بہت سے معاملات پر نرمی کی گئی ہے، جن میں شہریت کا معاملہ بھی شامل ہے، نئے قانون کے تحت کسی اطالوی شہری سے شادی یا ملک میں 10 برس تک قانونی قیام کے بعد جو تارکین وطن شہریت کی درخواست دیں گے، اس پر 24 ماہ یعنی دو برس کے اندر حکومت کو لازمی جواب دینا ہوگا، تاہم اس میں بہت ناگزیر صورت میں حکومت زیادہ سے زیادہ مزید 12 ماہ لے سکے گی، یعنی زیادہ سے زیادہ بھی 36 ماہ میں حکومت کو  شہریت کی درخواستوں پر کارروائی مکمل اور جواب دینا ہوگا۔

نئے قانون کے تحت تارکین وطن انسانی حقوق کے کاغذ ورک پرمٹ میں تبدیل کراسکیں گے، نئے قانون میں اگرچہ  تارکین کے جہاز روکنے کا اختیار وزارت داخلہ کے پاس رکھا گیا ہے، تاہم اگر ریسکیو کرنے والی این جی اوز اس بارے میں وزارت داخلہ کو بروقت آگاہ کریں گی، تو وزارت داخلہ ان کے کام میں مداخلت نہیں کرے گی۔ تارکین وطن کو ریسکیو کرکے لانے کے عمل میں کسی خلاف ورزی کے مرتکب جہازوں پر جرمانہ بھی ڈیڑھ لاکھ یورو سے کم کرکے 10 ہزار سے 50 ہزار یورو کے درمیان کردیا گیا ہے، ایسے تارکین وطن جنہیں سیاسی، مذہبی، لسانی، یا صنفی وجوہات کی وجہ سے تشدد کا خطرہ ہوگا، وہ سیاسی پناہ کے لئے درخواست دے سکیں گے، اور انہیں ڈیپورٹ نہیں کیا جائےگا۔ ڈیپورٹ کرنے میں ترجیح ایسے تارکین کو دی جائے گی، جو سیکورٹی خطرہ ہوں گے یا سنگین جرائم میں ملوث ہوں گے، یا ایسے ممالک سے آئے ہوں گے جن کے ساتھ اٹلی کا ڈیپورٹیشن کا معاہدہ ہے،  تارکین وطن کے ریسیپشن سینٹرز پر دہشت گرد تنظیموں اور انتہاپسندی کے پروپیگنڈہ کو روکنے کے لئے مانیٹرنگ اور انسدادی اقدامات کئے جائیں گے۔ نئے قانون میں اطالوی وزیراعظم کو یہ اختیار بھی دے دیا گیا ہےکہ وہ  ملک میں کام  کے لئے  قانونی تارکین   کا کوٹہ مقرر کرسکیں گے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.