بوسنیا میں پھنسے پاکستانیوں سمیت دیگر مہاجرین کو برفباری نے گھیرلیا
سراجیوو: خوشحال یورپی ممالک میں داخلے کی خواہش لئے بوسنیا کی سرحد پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں سمیت دیگر تارکین وطن کی برفباری کے باعث حالت خراب ہے، ان تارکین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، تارکین وطن نے کروشیا کی سرحد پر مظاہرہ بھی کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کروشین پولیس انہیں واپس دھکیل دیتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بوسنیا میں برفباری کے بعد موسم کافی خراب چل رہا ہے، ایسے میں وہاں پھنسے ہوئے تارکین وطن کی حالت خراب ہے، اور وہ بڑی تعداد میں بیمار ہورہے ہیں، بالخصوص یورپی یونین کے رکن ملک کروشیا میں داخلے کے لئے سرحد پر موجود تارکین وطن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، اور وہ شدید برفباری میں کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، یا پھر ایسے خیمے لگا کر بیٹھے ہیں، جو سردی یا برف سے بچانے کی صلاحیت نہیں رکھتے، یہ تارکین وطن روزانہ کروشیا کی سرحد پار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ برفباری نے سرحد پار کرنا بھی مشکل بنادیا ہے، جو لوگ سرحد پار کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، برف کے باعث ان کے جوتوں کے نشانات موجود ہوتے ہیں، جن کا تعاقب کرتے ہوئے کروشین اہلکار ان تک جا پہنچتے ہیں، اور پھر انہیں واپس بوسنیا میں دھکیل دیا جاتا ہے، تارکین نے کروشین اہلکاروں پر تشدد کا بھی الزام لگایا جارہا ہے، خواتین و بچوں سمیت تارکین وطن نے شدید برفباری کے دوران کروشیا کی یورپی سرحد پر مظاہر ہ بھی کیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کروشیا سے انہیں غیر قانونی طور پر واپس دھکیلا گیا ہے۔
تارکین کا کہنا ہے کہ انہیں انہیں یورپی قانون کے تحت کروشیا میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا حق حاصل تھا، نو نیم کچن(No Name Kitchen) نامی سرحدی کیمپ میں موجود افراد نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر ویڈیو بھی شئیر کی ہے، جس میں خواتین و بچے بھی برف میں پریشان دکھائے گئے ہیں، بوسنیا میں پھنسے ان تارکین کے بارے میں ڈنمارک کی این جی اور ڈینش ریفیوجی کونسل بھی رپورٹ جاری کرچکی ہے، جس میں موسم سرما میں ہزاروں تارکین وطن کی مشکلات اور ان کی صحت کو لاحق خطرات اجاگر کئے گئے۔