یورپ پہنچنے کیلئے تارکین نے نیا لیکن خطرناک راستہ تلاش کرلیا

0

بارسلونا: اچھی زندگی کی خواہش میں ترقی پذیر ممالک کے شہری یورپ پہنچنے کے لئے اپنی جانیں بھی خطرےمیں لگادیتے ہیں، ایک روٹ بند ہوتا ہے ، تو یہ تارکین کوئی نیا روٹ تلاش کرلیتے ہیں، اور انسانی اسمگلرز بھی اس عمل میں پورے شامل ہوتے ہیں۔

لیبیا سے اٹلی اور مالٹا پہنچے کا روٹ اس وقت سب سے زیادہ استعمال کیا جارہا ہے، تاہم اب اس روٹ پر سختی کےبعد انسانی اسمگلرز اور یورپ پہنچنے کے خواہشمند مہاجرین نے ایک اور روٹ تلاش کرلیا ہے ، جو زیادہ خطرناک ہے، اور اس میں بڑا جانی نقصان بھی ہورہا ہے۔

جی ہاں تارکین وطن مغربی افریقہ سے بحیرالکاہل کے خطرناک سمندر کو پار کرکے اب اسپین کے کینری جزیرہ میں پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں، جو انتہائی خطرناک روٹ ہے ، کیوں کہ بحیرہ روم کے مقابلے میں بحیرہ الکاہل کا سمندر بہت خطرناک ہے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق اس روٹ کے ذریعہ رواں برس 4 ہزار تارکین وطن اسپین کے جزیرہ پہنچ چکے ہیں ، جبکہ اس دوران 250 سے زائد تارکین سمند ر میں ہلاک یا لاپتہ ہوئے ہیں، جو اٹلی اور مالٹا جانے والے بحیرہ روم کے روٹ سے بہت زیادہ جانی نقصان ہے۔

امریکی خبر ایجنسی کے نمائندے کے مطابق وہ ایک ہفتہ کینری جزیرہ پر رہا، اور اس دوران 20 لاشیں نکالی گئیں، کینری کا روٹ اسپین پہنچنے والے دوسرے روٹ کی بندش کے بعد کھلا ہے، اس سے پہلے تارکین وطن مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش کرتے تھے، لیکن گزشتہ برس یورپی یونین نے مراکش کے لئے فنڈنگ کا پروگرام شروع کیا تھا، جس کے ذریعہ اسپین پہنچنے والا وہ روٹ کافی حد تک بند ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق اس روٹ کی بندش سے اسپین پہنچے والے تارکین وطن کی تعداد میں 50 فیصد کمی آئی ہے، تاہم کینری جزیرہ پہنچنے والے تارکین کی تعداد میں ساڑھے 500 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، صرف اگست کے مہینے میں جزیرہ پر 850 تارکین پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.