نوازشریف تو اشتہاری ہوچکے ہیں؟ ہائیکورٹ میں جاکر لیگی قائد پھنس گئے

0

اسلام آباد: لندن میں مقیم ن لیگ کے قائد نوازشریف کو توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی  ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا مہنگا پڑگیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کے لندن میں قیام اور 8 ہفتے کے ضمانت کے بعد عدالت میں پیش نہ ہونے پر سوالات اٹھادئیے، عدالت نے قرار دیا ہے کہ نواز شریف صرف صاف ہاتھوں  کے ساتھ ہی ریلیف کے لئے رجوع کرسکتے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ نے  نوازشریف کی  توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے  احتساب عدالت کیخلاف درخواست کی سماعت شروع کی تو عدالت نےکہا کہ نوازشریف  کو 8 ہفتوں کے لئے ضمانت دی گئی تھی،ریکارڈ پیش کیاجائےکہ سابق وزیراعظم ضمانت پرہیں یا مفرور؟۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر اس عدالت کےفیصلے کی حد تک ملزم اشتہاری ہوچکا ہے, عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نےنواز شریف کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم نہیں دیا تھا،وفاقی کابینہ نےنواز شریف کا نام ای سی ایل سےنکالا تھا،وفاقی حکومت اور نہ ہی نیب نے عدالت کو نواز شریف کی سزا معطلی کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

عدالت نے کہا کہنواز شریف نے بھی بیرون ملک جانے سے پہلے عدالت سے اجازت نہیں لی، پنجاب حکومت سے ضمانت میں توسیع نہ ہونے کے بعد نوازشریف کو سرنڈر کرنا تھا، نواز شریف پنجاب حکومت کی طرف سے ضمانت میں توسیع نہ کرنے کاحکم چیلنج کر سکتے تھے۔

سماعت کے موقع پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نے پنجاب حکومت کو کہا تھا کہ نوازشریف کی ضمانت میں توسیع پر فیصلہ کریں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ضمانت غیرموثر ہوچکی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اگر ضمانت منسوخ ہے تو اس پر نواز شریف کا اسٹیٹس کیا ہے؟، بظاہر اس عدالت کے فیصلے کی حد تک ملزم اشتہاری ہو چکا ہے۔

تاہم عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل کیلئے نوازشریف کے وکلا کی طرف سے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے نوازشریف کو مفرور قرار دینے کے خلاف درخواست پر مزید سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.